پیر کی سہ پہر کو دنیا کے مختلف ممالک میں مکمل سورج گرہن دیکھا گیا جن میں میکسیکو، امریکا اور کینیڈا جیسے ممالک شامل ہیں۔
پاکستان سمیت متعدد ممالک میں سورج گرہن کا نظارہ نہیں کیا جاسکا تاہم کم و یش 3 کروڑ 20 لاکھ افراد نے سورج گرہن کا مشاہدہ کیا جب چاند نے اپنا سایہ سورج پر ڈال کر دنیا کو دن کے وقت رات جیسا سماں دیکھنے پر مجبور کردیا۔
موجودہ مکمل سورج گرہن کے حوالے سے سائنسی حقیقت یہ ہے کہ زمین کے باسی آئندہ ایسا کوئی نظارہ 2044ء کی آمد سے قبل نہیں کرسکیں گے، سورج گرہن کا مشاہدہ دنیا کے مختلف ممالک میں اس تمام مدت کے دوران ہوتو سکتا ہے مگر وہ جزوی ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے (رائٹرز) کی اس تصویر میں نیو یارک کے لوگوں کو سورج گرہن کا نظارہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جس کیلئے آنکھوں پر حفاظتی چشمے پہنے گئے تاکہ سورج کی روشنی اس دوران آنکھوں یا بصارت کو کوئی نقصان نہ پہنچائے۔
دوسری جانب میکسیکو میں بھی عوام کی بڑی تعداد جوق در جوق اپنے گھروں سے باہر نکلی اور رائٹرز کی جانب سے کھینچی گئی اس تصویر میں ایسے ہی لوگوں کو سورج گرہن کا نظارہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
گیٹی امیجز کی اس تصویر میں لوگوں نے اوہیومیں بھی سورج گرہن کا مشاہدہ کیا اور خوب کیا۔ دن کے وقت عوام کی بڑی تعداد دھوپ سینکنے کیلئے پارکس میں جمع ہوجاتی ہے، ایسے میں سورج گرہن کا مشاہدہ ایک خاصے کی چیز ثابت ہوئی۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں (سی این این کی اس تصویر کے مطابق ) بھی عوام نے اپنے روایتی ملبوسات میں سورج گرہن کا نظارہ کیا اور کچھ لوگوں نے گرہن دیکھنے کیلئے ٹی وی اور موبائل اسکرینز کا بھی سہارا لیا۔
جب سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا تو (اے پی کی اِس تصویر میں) عوام کی بڑی تعداد روایتی حفاظتی چشمے لگا کر ایگل پاس پر نکل آئی اور بچوں اور بڑوں نے بے حد اشتیاق سے سورج کو گرہن لگتے ہوئے دیکھا۔
واشنگٹن کے نیشنل مال میں بھی عوام کی بڑی تعداد نے سورج گرہن کا مشاہدہ کیا اور (سی این این کی اس تصویر کے مطابق) بہت سے لوگوں نے سورج گرہن جیسے حیران کن سائنسی مظہر پر اردگرد کے ساتھیوں کو اپنی ماہرانہ رائے سے بھی نوازا۔