اسٹیل ملز کی زمین اور اس کے اثاثے ہتھیانے نہیں دیں گے، سعید غنی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر ایک بار پھر لاک ڈاؤن کیا جاسکتا ہے۔سعید غنی
کورونا کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر ایک بار پھر لاک ڈاؤن کیا جاسکتا ہے۔سعید غنی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ہم کسی کو اسٹیل ملز کی زمین اور اس کے اثاثے ہتھیانے نہیں دیں گے۔ اسٹیل مل سے ملازمین کو نکالنے کے پس پشت موجودہ نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ حکومت کا 19 ہزار ایکڑ زمین جس کی قیمت ہزاروں روپے ہے اس کو اپنے اے ٹی ایم کو دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی نجکاری ہے اس کی تحقیقات ہونا چاہیے۔ اسٹیل مل، پی آئی اے، واپڈا، ریلوے سمیت دیگر قومی اداروں کے متعلق جو بھی فیصلہ کرنا ہوگا اس کو سی سی آئی کے اجلاس میں رکھ کر ہی کیا جاسکتا ہے۔

نالائق، نااہل اور سلیکٹڈ حکومت اور ان کی وفاقی کابینہ اس طرح کے فیصلے نہیں کرسکتی۔ ہم اسٹیل مل کے مزدوروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی کابینہ کے 4 ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔ جو وفاق سے بات کرے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ بھی آئندہ ایک سے دو روز میں وفاقی حکومت کو ان مزدروں اور اسٹیل مل کے حوالے سے خط لکھیں گے۔ سندھ حکومت اسٹیل ملز چلانے کی استدعات رکھتی ہے اور ہم نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بھی ان کو یہ آفر دی تھی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کی بنائی گئی سپریم کونسل کے عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر پیپلز لیبر بیورو سندھ کے صدر حبیب الدین جنیدی، اسٹیل مل کی تمام یونینز کے عہدیداران اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز 12 گھنٹوں تک ہزاروں کی تعداد میں مسافر کراچی اور اندرون ملک ٹرین سروس بند ہونے کے باعث پھنسے رہے اور اسٹیل مل کے 4544 برطرف ملازمین احتجاج کرتے رہے لیکن وفاقی حکومت کی بے حسی کا عالم یہ تھا کہ ان کے کان تک جوں بھی نہیں رینگی۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم برطرف ملازمین اور ان کی سپریم کونسل کے ممنون ہیں کہ انہوں نے ہماری اپیل پر ریلوے ٹریک پر دھرنا ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان برطرف ملازمین سے کمیٹی بنانے کا وعدہ آج پورا کردیا ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ نے کابینہ مجھ سمیت 4 ارکان جس میں سید ناصر حسین شاہ، مرتضیٰ وہاب اور وقار مہدی شامل ہیں ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

اب یہ کمیٹی ان برطرف ملازمین اور اسٹیل ملز کے اشیو پر وفاق سے بات کرے گی۔ اس کے علاوہ ہم نے ان برطرف ملازمین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ سندھ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم کسی صورت اس غیر قانونی برطرفیوں کو قبول نہیں کریں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ اسٹیل ملز کے خسارے کی اصل وجہ 6 سال قبل جب اسٹیل ملز 64 سے 65 فیصد پیداوار شروع کرکے اپنے پاؤں پر کھڑی ہوگئی تھی اور اس کا خسارہ ختم ہورہا تھا کہ اچانک گیس کی فراہمی بند کرکے اس مل کو ایک بارپھر بندش سے دوچار کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 17 ارب کے ایس ایس جی سی کے واجبات کو جواز بنا کر اسٹیل مل کو بند کرنے والوں نے اب تک 50 ارب سے زائد ملازمین کی تنخواہوں کے لئے دئیے لیکن انہوں نے 17 ارب کے واجبات ادا نہیں کئے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کے بعد ایک آرڈنینس اور بعد ازاں اسمبلی سے منظوری کے بعد ایک قانون پاس کیا ہے کہ کرونا کے دوران کسی بھی ملازم کو ان کی نوکری سے نہیں نکالا جاسکے گا اور وفاقی حکومت کی جانب سے کرونا کے دوران 4500 سے زائد ملازمین کو برطرف کرنا بھی اس قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

Related Posts