انسان نے 20ویں اور 21ویں صدی میں بے پناہ ترقی کی اور میڈیکل سائنس، انجینئرنگ اور حیاتیات سمیت دیگر شعبہ جات میں ایجادات سے حیرتوں کے نئے باب کھول دئیے تاہم گزشتہ برس امریکا میں سیاہ فام جارج فلوئڈ کے قتل نے عالمِ انسانیت کو ورطۂ حیرت میں مبتلا کردیا کہ کیا آج بھی ہم پتھر کے عہد میں جی رہے ہیں اور کیا نسل پرستی کا یہ رجحان قیامت تک اسی طرح جاری رہےگا؟
آج امریکی عدالت نے جارج فلوئڈ کے قتل کا فیصلہ سنا دیا اور سابق پولیس اہلکار ڈیرک کو احاطۂ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ آئیے جارج فلوئڈ کے قتل، ملک گیر مظاہروں اور نسل پرستی سے متعلق دیگر حقائق پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
سیاہ فام جارج فلوئڈ کا قتل کیسے ہوا؟
یہ افسوسناک واقعہ 25 مئی کی شام کو پیش آیا۔ شام کے وقت پولیس کو قریبی گروسری اسٹور سے ٹیلیفون پر اطلاع ملی کہ جارج فلوئڈ نے ادائیگی کیلئے 20 ڈالر کا جعلی نوٹ استعمال کیا۔
پولیس اہلکار جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو انہوں نے جارج فلوئڈ کو پکڑا اور اسے گاڑی میں داخل کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں جارج فلوئڈ زمین پر گر گئے۔ جارج نے پولیس سے کہا کہ مجھے بند جگہ سے گھٹن اور گھبراہٹ ہوتی ہے۔ میں کلسٹروفوبک ہوں۔
بعد ازاں پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کی ایک ویڈیو منظرِ عام پر آئی جس میں اس نے جارج فلوئڈ نامی سیاہ فام امریکی کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھ دیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ڈیرک نے 8 منٹ 46 سیکنڈ تک گھٹنے سیاہ فام امریکی شہری کی گردن سے نہیں ہٹائے جس میں سے تقریباً 3 منٹ بعد جارج فلوئڈ نے سانس لینا چھوڑ دیا اور وہ ہلاک ہوگئے۔
نسل پرستی کے خلاف ملک گیر مظاہرے