اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت جاتے ہی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماؤں نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا جن کا کہنا ہے کہ ہمیں خاطر میں ہی نہیں لایا جاتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران جے یو آئی رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سی سی آئی اجلاس میں وفاقی وزیرِ مواصلات مولانا اسعد محمود کا کوئی کام نہیں تھا تاہم وہ ساتھی وزیر کی دعوت پر شریک ہوئے۔
عمر ایوب خان نے پی ٹی آئی کور کمیٹی میں جھگڑے کی تردید کردی
گفتگو کے دوران کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اسعد محمود نے اجلاس کے دوران فیصلوں کی مخالفت کی تاہم ان کے منٹس کو نوٹ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے کہا کہ اسعد محمود نے جے یو آئی کی نمائندگی کی، تاہم اسعد محمود سی سی آئی رکن نہیں تھے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت کے بیان کے تحت چونکہ رکنیت نہیں تھی، اس لیے منٹس بھی شامل نہ ہوسکے۔ ضروری تھا کہ اسعد محمود کے تبصرے کمنٹس کی صورت میں ریکارڈ پر لائے جاتے، تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مردم شماری کو نوٹیفائی کرنے کا معاملہ ہم تسلیم نہیں کر رہے۔ اسمبلی تحلیل کی تاریخ سامنے آنے کے بعد مردم شماری نوٹیفائی کرانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے جبکہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی 64لاکھ کم دکھائی گئی۔