افغانستان میں داعش کا بڑھتا اثر ورسوخ اور امریکا کی مداخلت، عوام کا مستقبل کیسا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں داعش کا بڑھتا ہوا اثر رسوخ اور امریکا کی مداخلت، عوام کا مستقبل کیسا ہوگا؟
افغانستان میں داعش کا بڑھتا ہوا اثر رسوخ اور امریکا کی مداخلت، عوام کا مستقبل کیسا ہوگا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رواں ماہ 26 اور 27 اگست کی درمیانی شب کابل ائیرپورٹ پر شدت پسند تنظیم داعش نے حملہ کرکے یکے بعد دیگرے دو دھماکے کیے جس کے نتیجے میں درجنوں افغان شہریوں اور 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے۔

داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی جس کے بعد امریکا نے افغانستان میں داعش پر ڈرون حملے میں کابل دھماکے کے منصوبہ ساز کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تاہم شدت پسند گروہ داعش کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ اور دہشت گردی سے ہم سب واقف ہیں۔

قبل ازیں ساری دنیا طالبان سے خوفزدہ تھی جنہیں دہشت گرد سمجھا جاتا ہے اور اس جنگجو گروہ نے انتہائی تیزی سے افغانستان پر قبضہ کرکے اپنی صلاحیتیں ثابت کیں تاہم داعش کی کارروائی اور امریکا کی مداخلت سے حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔

امریکا کا ڈرون حملہ اور داعش کا نقصان

 جو بائیڈن داعش کے حملے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ امریکی تاریخ کے عمر رسیدہ ترین صدر نے 2 روز قبل کہا کہ امریکا کابل ائیرپورٹ حملے کو نہ بھولے گا اور نہ معاف کرے گا بلکہ دہشت گردوں کا شکار کیا جائےگا۔

سنٹرل کمانڈ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی فورسز نے افغان صوبے ننگر ہار میں داعش جنگجوؤں کے ٹھکانے کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا۔ حملے کے نتیجے میں داعش خراسان کا جنگجو اور کابل ائیرپورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ ہلاک ہوگیا۔ کسی عام شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔ 

داعش اور افغانستان

آج سے 22 سال قبل 1999 میں جنم لینے والی شدت پسند تنظیم داعش کی جنم بھومی افغانستان نہیں بلکہ عراق قرار دی جاتی ہے۔ کابل ائیرپورٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے داعش کا کہنا تھا کہ ہمارے حملہ آور نے امریکی فورسز کا سیکورٹی حصار توڑتے ہوئے 50 میٹر تک اندر جا کر خود کو اڑا دیا۔

خودکش دھماکوں کو داعش سمیت موجودہ دور کی دیگر دہشت گرد تنظیموں کا سب سے بڑا ہتھیار قرار دیا جاتا ہے۔ داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی کو سمجھا جاتا ہے جسے 2 سال قبل 2019 میں ایک حملے کے دوران ہلاک کیا گیا۔

آج سے 3 ماہ قبل ابوبکر البغدادی کے دستِ راست کو ترکی سے گرفتار کیا گیا جو افغان شہری تھا جس کا کوڈ نیم باسم تھا اور وہ بھیس بدل کر استنبول میں قیام پذیر تھا۔ سیکورٹی اداروں نے اتاسہر میں کارروائی کرتے ہوئے داعش جنگجو کو گرفتار کیا۔

پاکستان اور داعش

اپریل 2021 میں سی ٹی ڈی نے داعش کے 5 دہشت گردوں کو لاہور سے گرفتار کیا جن کے قبضے سے نفرت انگیز مواد برآمد ہوا۔ بھٹہ چوک کے قریب پکڑے گئے دہشت گردوں میں ناظم اللہ، ضیا الرحمان، اشتیاق، عبدالرحمان اور ملک کاشف شامل تھے۔

رواں برس جنوری کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے اہم پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی قوتیں داعش کو پاکستان میں پاؤں جمانے میں تعاون کر رہی ہیں۔ پاکستان میں آج کوئی بھی منظم دہشت گرد انفرااسٹرکچر نہیں۔ 3 سال میں 3 لاکھ 71 ہزار آپریشنز کیے گئے۔ 

افغانستان، پاکستان اور دہشت گردی 

سرحد پار سے پاکستان پر فائرنگ اور دہشت گردی کے واقعات نئے نہیں ہیں اور تشویشناک طور پر ایسے واقعات میں پاک فوج اور ایف سی کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گزشتہ روز بھی افغانستان سے پاکستان کی سرحد پر قائم فوجی چوکی پر فائرنگ ہوئی۔

فوجی چوکی پر فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 36سالہ حوالدار گل امیر شہید ہو گئے۔ 3 ماہ قبل مئی میں سرحد پار سے فائرنگ ہوئی جس میں ایف سی کے 4 اہلکار شہید جبکہ 6 زخمی ہو گئے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ 20 سال میں پاکستان نے 18 ہزار سے زائد دہشت گردوں کا خاتمہ کیا اور عالمی امن کیلئے 1100 سے زائد دہشت گردوں کو پکڑ کر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ 

خطے میں امریکی مداخلت اور عوام کا مستقبل

طالبان نے امریکا اور اتحادی ممالک کو انخلاء کیلئے 31 اگست کی ڈیڈ لائن دی تھی تاہم کابل ائیرپورٹ پر حملے کے بعد امریکا نے کسی سے اجازت لیے بغیر داعش پر حملہ کرکے ایک جنگجو کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جو خطے میں امریکا کی کھلی مداخلت قرار دی جاسکتی ہے۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ نئی افغان حکومت کیلئے تاحال صلاح مشورے جاری ہیں اور امریکی مداخلت سے دہشت گرد تنظیم داعش کی طرف سے انتقامی کارروائی کا خدشہ ہے جس کا نشانہ افغان عوام بن سکتے ہیں جو 20 سالہ افغان امریکا جنگ کے اثرات سے تاحال نکل نہیں سکے۔

عالمی برادری کو افغانستان جیسے ملک کو دہشت گردی سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جہاں بد ترین خانہ جنگی اور سیاسی عدم استحکام کے بالواسطہ اثرات پاکستان پر مرتب ہوتے ہیں۔ 

Related Posts