ایف آئی اے میں سابق سینیٹر کی کمپنی سمیت دیگر آئل کمپنیوں کیخلاف تحقیقات شروع

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایف آئی اے کی کارروائی، جعلی گولڈ اسکینڈل میں ملوث ملزمہ بیٹی سمیت گرفتار
ایف آئی اے کی کارروائی، جعلی گولڈ اسکینڈل میں ملوث ملزمہ بیٹی سمیت گرفتار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فاروق کی جانب سے منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان اسٹیٹ آئل کو خط لکھا ہے جس میں انکوائری نمبر 42/2021کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مذکورہ بالا انکوائری متعلقہ اتھارٹی کے اجازت کے بعد شروع کی جارہی ہے۔

ایف آئی اے کی جانب لکھے گئے خط میں لکھا گیا ہے کہ انکوائری میں سراغ لگایا جائے گا کہ نیٹو کے نام پر منگوائے جانے والے جیٹ فیول ون کیلئے مقامی آئل کمپنیوں نے کسٹم جنرل آرڈر کاکتنا اور کیسے غلط استعمال کیا ہے۔

لیٹر میں پوچھا گیا ہے کہ الحاج انرجی اینڈ ٹریڈ ڈی ایم سی سی، الحاج جنرل ٹریڈنگ ایل ایل سی، نیو پاک ٹریڈنگ اور چھوتھے نمبر پر الحاج انٹرپرائزز پرائیویٹ لمٹیڈ پاکستان اسٹیٹ آئل میں بطور کنٹریکٹر کیرج رجسٹرڈ ہیں کہ نہیں ہیں؟ اگر یہ رجسٹرٖڈ ہیں تو ان کی رجسٹریشن کی تصدیق شدہ کاپیاں اور معاہدہ کی بھی تصدیق شدہ کاپیاں مہیا کی جائیں اور مذکورہ تصدیق شدہ کاپیاں اور دستاویزات انتہائی جلد مہیا کی جائیں کیوں کہ یہ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کمپنیوں کی اس مبینہ جعل سازی میں کلیئرنگ ایجنٹ اور باڈر ایجنٹ کا کام کرنے والے صابر کی دو کمپنیاں بھی شامل ہیں،جن میں پاک ٹریڈنگ اوراس کے علاوہ نیو پاک ٹریڈنگ شامل ہیں۔جن میں پہلے پاک ٹریڈنگ کلیئرنگ اور باڈرایجنٹ کا کام کرتی رہی اور بعد ازاں نئی کمپنی نیو پاک ٹریڈنگ بنا کر اس کے ذریعے یہی کام کیا جاتا رہا ہے۔حیرت انگیز طور پر ایف آئی اے حکام نے پی ایس او سے صرف پاک ٹریڈنگ کی تفصیلات مانگی ہیں جب کہ نیو پاک ٹریڈنگ کی تفصیلات و انکوائری کیبغیر شفاف و مکمل تحقیقات ممکن ہی نہیں ہونگی۔

دوسری جانب نیٹو کو آئل کی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف شفاف انکوائری کیلئے کسٹم حکام سے بھی تفصیلات حاصل کرنا ناگزیر ہے، کیوں کہ کسٹم انٹیلی جنس میں 35 کنسائمنٹ (جہازوں) کی انکوائری بھی کی گئی تھی جن کو دبا دیا گیا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کنسائمنٹ پرنیٹو کو جیٹ فیول 8سپلائی کرنے کے لئے باہر سے جیٹ فیول ون منگوایا جاتا تھا جس میں کیمکل شامل کرکے اس کو جیٹ فیول 8بنایا جاتا تھا۔

جس کی شکایات سامنے آنے کے بعد کسٹم انٹیلی جنس کیایڈیشنل ڈائریکٹر علی زمان گردیزی نے النور اور الرحیم ٹرمینلز کے اسٹوریجز پر چھاپہ مارا تھا، جس میں معلوم ہوا تھا کہ مزکورہ جیٹ فیول میں کیمکل شامل کرنے کاکام النور اور الرحیم ٹرمینلز کے اسٹوریجز میں  یہ کام کیا جارہا تھا، جس میں  افسر نے انکوائری کی اور بعد ازاں النور گروپ آف کمپنیز اور الحاج گروپ آف کمپنیز پر کیس بنایا تھا۔

اہم حقائق تک پہنچنے سے قبل اور انکوائری کو دبانے کے لیئے ایماندار افسر علی زمان گردیزی کا تبادلہ کرادیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے حکام کی جانب سے کسٹم کو نظر انداز کرکے پی ایس اوکو لیٹر جاری کرنے اس اصل حقائق تک پہنچنا مشکل ہے۔

معلوم رہے کہ کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے 35 کنسائمنٹ(جہازوں) کیذریعے مذکورہ کمپنیوں نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کی ہے جس کی وجہ سے کسٹم انٹیلی جنس میں ان کیخلاف 12 ارب روپے ٹیکس چوری کا ایک اور 4 ارب روپے ٹیکس چوری کادوسراکیس بنایا گیا تھا۔جس کاریکارڈ منگوائے بغیر ایف آئی آے کسی نتیجہ میں نہیں  پہنچ سکے گی۔

اس حوالے سے سابق سینیٹر تاج محمد آفریدی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے،میرے خلاف کسی انجان شخص نے شکایات کی ہیں اور پوری دنیا میں اس نے شکایات کا جھال پھیلایا ہے جس سے میری شہرت کو نقصان پہنچا ہے، اور میں نے ان تمام کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی کارروائی کے لئے خط لکھ دیا ہے۔

Related Posts