مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرنے کیلئے 37 نئے قوانین منظور

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بھارت نےمقبوضہ کشمیر کامسلم اکثریتی تشخص ختم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں جس کیلئے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرنے کیلئے بھارتی وزیراعظم نریندرام ودی نے 37قوانین کی منظوری دیدی ہے، بھارتی شہری بحالی اور آباد کاری ایکٹ کے تحت اب مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکیں گے اور جائیداد حاصل کر سکیں گے ۔

انڈین کوڈ آف سول پروسیجر1908،پینل کوڈ1860،عوامی نمائندگی ایکٹ1950،مردم شماری کاایکٹ1948،فوجداری قونین ایکٹ1973 کرپشن کی روک تھا م کے 1988کے قانون سمیت تمام قوانین اب مقبوضہ کشمیر میں لاگو ہونگے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 اور 35A کی موجودگی میں بھارتی قوانین کشمیر میں لاگو نہیں ہو سکتے تھے اس لئے بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور35A کو ختم کر دیا تھا، جموں کشمیر ایکٹ2019کے بعد جموں،کشمیر اور لداخ بھارت میں ضم ہوچکے ہیں جس کے سیکشن 96 کےتحت مرکزی حکومت کوقوانین میں ترمیم یا تنسیخ کا مکمل اختیارحاصل ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال 5 اگست کو خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد سے آج تک مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے، بدترین فوجی محاصرے کی وجہ سے عوام کوخوراک اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کشمیری عوام بھارت میں تیسرے درجہ کے غلام شہری بن کر رہ گئے ہیں، کشمیری قائدین محصور اور ذرائع مواصلات بند ہیں۔کشمیر عوام 7 ماہ سے بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں۔

بھارت کی ریاستی دہشت گردی پوری دنیا پر عیاں ہورہی ہے،بھارت سرکار کیلئے مقبوضہ کشمیر کے حالات پر قابو پانا ممکن نہیں رہا،متنازعہ شہریت ایکٹ کے بعد بھارت کے اندر بغاوت بڑھتی جارہی ہے اور آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔

عالمی برادری کی جانب سے بھارتی جارحانہ اقدامات کیخلاف کوئی موثر پیشرفت سامنے نہ آنے پر بھارت مزید شیر ہوچکا ہے ۔

ہندوستان میں متنازعہ شہریت ایکٹ کے نفاذ کے بعد ملک میں لگی آگ پر قابو پانے کے بجائے بھارتی ریاسی مشینری کشمیرکے عوام کو غلام بنانے کی روش پر قائم ہیں اور تمام زور کشمیر کی اراضی پر تسلط جمانے پر لگا رکھا ہے لیکن کشمیری عوام ظلم و جبر کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں تاہم کشمیر میں مسلم اکثریت ختم کرنے کے حوالے سے بھارتی اقدامات پر پاکستان اور کشمیریوں کی تشویش بالکل درست ہے۔

بھارت کے متنازعہ اقدامات خطے کو کشت وخون کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے انسانیت سوز مظالم اور متنازعہ بھارتی اقدامات کیخلاف آگے بڑھ کر کردار ادا کرے تاکہ کوئی بڑا سانحہ جنم نہ لے سکے۔

Related Posts