آئی ایم ایف نے ریلیف پیکیج، سبسڈی اور ایمنسٹی اسکیم پر سوالات اٹھا دئیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئی ایم ایف نے ریلیف پیکیج، سبسڈی اور ایمنسٹی اسکیم پر سوالات اٹھا دئیے
آئی ایم ایف نے ریلیف پیکیج، سبسڈی اور ایمنسٹی اسکیم پر سوالات اٹھا دئیے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وفاقی حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مابین جائزہ مذاکرات تاحال بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں، بین الاقوامی ادارے نے وزیر اعظم کے ریلیف پیکیج، سبسڈی اور ایمنسٹی اسکیم پر سخت سوالات اٹھادئیے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے عملے نے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں کمی، صنعتی شعبے کیلئے ٹیکس چھوٹ اور ریلیف پیکیج پر اعتراض کیا۔ بین الاقوامی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی بھی قسم کی ٹیکس چھوٹ نہیں دے سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:

عالمی بینک، پاکستان کو 43 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جاری کرنیکی منظوری 

ٹیکس چھوٹ نہ دینا آئی ایم ایف کے ساختی معیار کا حصہ ہے تاہم پاکستان مسلسل اس کی خلاف ورزی کررہا ہے جس کے باعث قرض کی اگلی قسط جاری ہونے کیلئے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے اجازت لینا لازمی قرار دے دیا گیا۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافہ  کرتے ہوئے زرِ مبادلہ کی آزادنہ نقل و حرکت کی اجازت دی جائے، کامیاب پروگرام میں کمی اور ریلیف پیکیج کے اقدامات کو واپس لیا جائے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیر تک توسیع کردی گئی ہے، 6 ارب ڈالر کے توسیعی قرض پر ساتویں جائزے کیلئے مذاکرات کا آغاز رواں ماہ 4 مارچ کے روز ہوا۔ آئی ایم ایف ٹیم کا کہنا ہے کہ پاکستان 1 قدم آگے بڑھ کر 2 قدم پیچھے ہٹ جاتا ہے۔

آئی ایم ایف ٹیم کا مزید کہنا ہے کہ اقتصادی پالیسیوں کی یہی صورتحال رہی تو اس کے بجٹ پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ گزشتہ برس دسمبر کے آخر تک کے اہداف پر تو پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی، تاہم حالیہ بجٹ کے اقدامات تباہ کن محسوس ہوتے ہیں۔

Related Posts