کیا حکومت بلوچستان کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا حکومت بلوچستان کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے؟
کیا حکومت بلوچستان کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مقامی حکام نے بلوچستان کے کوہ سلیمان رینج میں جنگل کی آگ پر قابو پانے کے لیے سول انتظامیہ اور صوبائی اور قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے ساتھ مل کر سیکیورٹی فورسز اور پڑوسی ملک سے آگ بجھانے کے لیے مزید مدد طلب کی ہے۔

مقامی لوگوں کی جان و مال کو آگ سے بچانے کی کوششیں جاری ہیں جو 8 سے 10 کلومیٹر کے علاقے میں پھیلی ہوئی ہے۔

دریں اثنا، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے بلوچستان میں کوئٹہ کے ضلع شیرانی میں جنگل میں لگنے والی آگ پر حکومت کے ردعمل پر کڑی تنقید کی ہے۔

آگ کب لگی؟

بلوچستان کے ضلع شیرانی میں 18 مئی کو آسمانی بجلی گرنے کے بعد جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی۔

اس علاقے میں مقیم بلوچستان حکومت کے جنگلات کے افسر عتیق الرحمان کاکڑ نے بتایا کہ مغل کوٹ کے علاقے میں ابتدائی طور پر جنگل میں آگ 9 مئی کو لگی۔ تاہم 13 مئی کو آگ کے شعلے بلوچستان میں داخل ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں کوہ سلیمان رینج کے مختلف مقامات پر مزید آگ پھیل گئی، اس نے لاکھوں درختوں راکھ کا ڈھیر بنادیا، جس سے مقامی رہائشیوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

شیرانی جنگل:

کوہ سلیمان رینج میں واقع شیرانی کا جنگل وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ شمالی بلوچستان اور جنوبی خیبر پختونخواہ تک پھیلا ہوا ہے۔

اس خطے میں دو قبائل غالب ہیں – شیرانی پختون اور ہریفال، شیرانی بلوچستان کا ایک دور دراز، ویران ضلع ہے جس میں بازار تک نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگ دیہات میں رہتے ہیں۔ یہ جنگل 26000 ایکڑ رقبے پر محیط ہے۔

ریسکیو آپریشن:

پاک فوج اور ایف سی بلوچستان امدادی سرگرمیوں میں سول حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے دو ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر آگ بجھانے کی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں اور آگ پر قابو پانے کے لیے پانی اور کیمیکل گرا رہے ہیں جب کہ پیرا ملٹری فورس نے علاقے میں امدادی اور طبی کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔

ژوب ڈویژن کے کمشنر بشیر احمد بازئی نے ایک مقامی روزنامہ کو بتایا، ”ہم آگ پر قابو پانے اور جنگلات کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں اور دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔”

تاہم ان کا کہنا تھا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، انہوں نے مزید کہا کہ لاہور سے فائر فائٹنگ کا سامان اور رضاکار بھی پہنچ رہے ہیں۔

شیرانی کے ڈی سی اعجاز احمد جعفر نے کہا کہ آگ سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو کیمپوں میں منتقل کرنے کے لیے ریلیف کیمپ قائم کیے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم اے اور مقامی انتظامیہ نے ان کیمپوں میں امدادی سامان بشمول خیمے، کمبل، چادریں اور کھانے پینے کی اشیاء فراہم کیں۔

ایران آگ بجھانے کی کوششوں میں شامل ہے:

توقع ہے کہ ایران کی طرف سے فراہم کردہ فائر فائٹنگ ہوائی جہاز بلوچستان کے کوہ سلیمان رینج میں جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کی کوششوں میں مدد فراہم کرے گا۔

کوئٹہ میں ایرانی قونصل خانے کے ترجمان نے بتایا کہ طیارہ، Ilyushin 76، دنیا کا ”سب سے بڑا فائر فائٹر طیارہ” ہے اور آج راولپنڈی کے نور خان ایئربیس پر اترے گا۔ترجمان نے مزید کہا کہ آگ بجھانے تک طیارہ پاکستان میں ہی رہے گا۔

حکومت پر تنقید:

پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے شیرانی ضلع میں جنگلات میں لگی آگ پر حکومت کے ردعمل پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”جنگل کی آگ انتہائی خطرناک ہو گئی ہے، کیونکہ آگ کے شعلے 40 مربع کلومیٹر کے وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔”

ترجمان نے مزید کہا کہ آگ لگنے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ پولیس کے مطابق متعدد افراد زخمی ہوئے۔

حکومتی ردعمل کے فقدان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے حمد اللہ نے کہا کہ 13 دنوں کے بعد ایران سے ایک طیارے کو آگ بجھانے کی کوششوں میں مدد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

Related Posts