کورونا کی چوتھی لہر، حکومت کاگرمیوں کی چھٹیوں کا فیصلہ، کیا تعلیمی ادارے کھولنا قبل از وقت تھا ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Decision of lockdown, schools' closure in Karachi may be taken

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں 18 جولائی سے موسم گرما کی تعطیلات کی تجویز دیدی ہے،اس حوالے سے اب بین الصوبائی وزرائے تعلیم کی کانفرنس میں فیصلہ کیا جائے گا جو جلد طلب کیے جانے کا امکان ہے۔

پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد حکومت عجیب مخمصے کا شکار ہے، کبھی تعلیمی اداروں کو مکمل کھولنے کا اعلان کیا جاتا ہے تو کبھی آدھی کلاسیں لگادی جاتی ہیں، گزشتہ دوسال سے ملک میں جاری تعلیمی آنکھ مچولی سے طلبہ، والدین اور خود اساتذہ بھی شش و پنج کا شکار ہیں، بچے اسکول جانے کی تیاری کرتے ہیں تو رات کو میسج آجاتا ہے کہ صبح اسکول بند ہے تو کبھی بچے موج مستی میں مست ہوتے ہیں اور اچانک پیغام ملتا ہے کہ صبح اسکول جانا ہے۔

پاکستان میں کورونا کیسز کی شرح میں نمایاں کمی کے بعد وفاق اور صوبوں نے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا تھا اور ملک بھر میں امتحانات لینے کا بھی اعلان کیا گیا تھالیکن امتحان میں صرف لازمی مضامین کے پرچے ہونگے تاہم حکومت نے امتحان دینے والے طلبہ کو کم نمبر لینے پر اضافی نمبر دیکر پاکس کرنے کا اعلان بھی کررکھا ہے جس سے طلبہ میں ایک اطمینان پایا جاتا ہے ۔

اس وقت پاکستان میں میں کورونا وائرس سے انتقال کرنے والوں کی مجموعی تعداد 22 ہزار 231 ،مریضوں کی تعداد 9 لاکھ 55 ہزار657 ہو چکی ہے۔ملک بھر میں اسپتالوں، قرنطینہ سینٹرز اور گھروں میں کورونا وائرس کے کْل 32 ہزار 225 مریض زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 1 ہزار 961 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، کْل 9 لاکھ1ہزار 201 مریض اب تک اس بیماری سے شفایاب ہو چکے ہیں۔

وفاقی وزیر اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جولائی میں کورونا کی چوتھی لہر آسکتی ہے۔ایس او پیز پر عمل نا کرنے سے کورونا بڑھے گا، مضبوط ویکسی نیشن پروگرام جاری نا رہنے کی صورت میں کورونا کی چوتھی لہر کا خطرہ ہے۔

اس سے قبل سندھ حکومت نے ملک میں بھارتی کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے حوالے سے انتباہ جاری کیا تھاوزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے صوبے میں ویکسی نیشن کا عمل تیز کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ وباء کی ابھرتی ہوئی مختلف اشکال کی وجہ سے ملک کو کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا ہے کہ ملک میں بھارتی کورونا وائرس کے مختلف کیسز سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے صحت کی صورتحال ایک بار پھر سنگین ہوسکتی ہے ۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب سندھ حکومت بار بار متنبہ کرتی رہی ہے اور این سی او سی بھی خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے تو ملک میں تعلیمی ادارے کیوں کھولے گئے اور ناصرف تعلیمی ادارے بلکہ تفریحی پارکس بھی کھول دیئے گئے ہیں۔ بچوں میں قوت مدافعت بڑوں کی نسبت کم ہوتی ہے اور اسی وجہ سے ملک میں تعلیمی ادارے بند رکھے گئے تاکہ بچوں کو وباء سے بچایا جاسکے لیکن ملک میں چوتھی لہر کے خدشات کے باوجود تعلیمی ادارے کھولنا کیوں ضروری تھاجبکہ تعلیمی ادارے کھولنے کے ساتھ ساتھ ملک میں موسم گرما کی چھٹیاں بھی ختم کرنے کا فیصلہ ہوا تھا اور اب دوبارہ چھٹیاں دینے پر غور کیا جارہا ہے ۔

حکومت کے اقدامات کی وجہ سے جہاں تعلیم کا نقصان ہورہا ہے وہیں طلبہ اور والدین بھی سخت ذہنی اذیت سے دوچار ہیں کہ اگر واقعی چوتھی لہر بچوں کو متاثر کرسکتی ہے تو پھر پہلے کیوں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا اور ابھی امتحانات کا انعقاد باقی ہے اور اگر امتحانات کے دوران بچوں میں وباء زور پکڑتی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا ۔

حکومت کو چاہیے کہ کوئی بھی فیصلہ کرتے ہوئے تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھا جائے اور عجلت میں فیصلے کرکے لوگوں کو مزید اذیت سے دوچار کرنے کے بجائے ایسے فیصلے کئے جائیں جس سے لوگوں کو وباء سے بچانے کے ساتھ ساتھ ذہنی اذیت سے بھی بچایا جاسکے۔

Related Posts