بزنس مین پینل ایف پی سی سی آئی کو تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے، فاروق افضل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

farooq afzal critise businessman penal of FPCCI

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:معروف بزنس مین فاروق افضل کا کہنا ہے کہ ایف پی سی سی آئی میں برسراقتدارآنے والے بزنس مین پینل کے عہدیداروں نے فیڈریشن کا نظم ونسق بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔

دنیا کے اہم ممالک کے ساتھ باہمی تجارت کے فروغ کیلئے قائم کی جانے والی بزنس کونسلوں میں جانبدارانہ نامزدگیاں تماشہ بن کر رہ گئیں ۔

فاروق افضل کا کہنا ہے کہ فیڈریشن کے اہم ترین عہدے ناتجربہ کار افراد کے ہاتھوں میں سونپ دیئے گئے۔فیڈریشن چیمبر میں بظاہر انجم نثار صدرہیں لیکن انکے زیادہ تر لاہور رہنے کی وجہ سے اس وقت فیڈریشن میں کئی افرادصدر بن بیٹھے ہیں جبکہ فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل بھی بے بسی کی تصویر بنے فیڈریشن کے غیرقانونی عہدیداروں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ۔

ایف پی سی سی آئی میں ہرسال بزنس کونسلوں کے چیئرمین اور ممبران کیلئے نام مانگے جاتے تھے اور چیئرمین کیلئے کے انتخابات کیلئے پہلی بار نہ تو نام مانگے گئے اورنہ ہی اسکی تشہیر کی گئی۔بزنس کونسلوں میں گزشتہ برسوں میں اہم کردار ادا کرنے والے چیئرمین اور ممبران فیڈریشن میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر حیرت زدہ ہیں۔

اسی حوالے سے پاکستان رشیابزنس کونسل میں14سال تک اور پاک ترکی بزنس کونسل کی سربراہی کرنے والے معروف بزنس مین فاروق افضل نے میڈیا کو بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ بغیرتشہیر اورنامزدگیاں لئے بغیر غیرتجربہ کار افراد فیڈریشن کی بزنس کونسلوں کے چیئرمین بنادیئے گئے ۔

فاروق افضل نے بتایا کہ رشیا اور ترکی کی بزنس کونسلوں میں ہماری کارکردگی نہ صرف پاکستان بلکہ دونوں ممالک کی بزنس کمیونٹی کے سامنے ہے جو یہ بخوبی جانتے ہیں کہ ہم نے پاکستان کی باہمی تجارت ان دونوں ممالک کے ساتھ بڑھانے میں اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کیلئے کیا کردار ادا کیا ہے اس کے ساتھ ہی ہم نے رشیا کی مارکیٹ سے آگہی اورتجارت کو سمجھنے کا پاکستان کے بزنس مینوں کو ایک بہترین پروگرام بھی دیا ۔

انہوں نے کہا کہ2019میں پاکستان ترکی بزنس کونسل کاچیئرمین جب میں منتخب ہوا تومیرا مشن یہی تھا کہ نئی مارکیٹ دیکھی جائے جہاں مواقع ہوں اور دوطرفہ تجارت بڑھانے کیلئے نئی مارکیٹ پاکستان کے تاجروں کے سامنے لائی جائے۔

پاک ترکی بزنس کونسل کا چیئرمین بننے کے بعد میں نے ترکی کے کئی دورے کئے اور استنبول چیمبر ، تمام بڑی تجارتی ایسوسی ایشنزاورایگزی بیشن ایکسپرٹس سے بار بار ملاقات کی تاکہ پاکستان سے تاجروں اور مینوفیکچررز کو ترکی میں ہونے والی نمائشوں میں لے جایا جائے یا ترکی کے تجارتی وفود پاکستان لائے جائیں۔

ترکی میں پاکستان کی ایکسپورٹ کے مواقع کچھ کم تھے اس لئے میری یہ بھی کوشش رہی کہ ترکی سے سرمایہ کاری پاکستان لائی جائے اور ترکش کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرکرائے جائیں ،ہم سولر پینل میں سرمایہ کاری حتمی مراحل میں ہے اور جلد ہی سولر پینل پاکستان میں تیار ہونگے اسی طرح فوڈ کی ایک ترکش کمپنی کو بھی پاکستان لارہے ہیں ۔

سوپ اور کاسمیٹکس کمپنیوں سے بھی ہماری بات ہوچکی ہے لیکن افسوس کہ ہماری پاکستان کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے فیڈریشن میں برسراقتدار آنے والے گروپ نے فیڈریشن کے اسٹاف کو ملوث کرکے ایک مخصوس شخص کونوازنے کیلئے تمام قوانین بالائے طاق رکھ دیئے ہیں۔

فاروق افضل نے بتایا کہ فیڈریشن کی تمام بزنس کونسلوں کے انتخابات جو پہلے فروری میں ہونے تھے لیکن چونکہ فیڈریشن میں برسراقتدار گروپ کے حامی نہ آسکے جس پر ہٹ دھرمی کے ساتھ الیکشن ملتوی کرکے مارچ میں کرانے کا اعلان کیاگیا لیکن لاک ڈاؤن کے سبب یہ الیکشن دوبارہ ملتوی ہوگئے اس کے بعد بزنس کونسلوں کے انتخابات کے حوالے سے فیڈریشن میں خاموشی چھاگئی پھر الیکشن کیلئے21مئی کو ایک ای میل خاص افراد کو بھیجی گئی کہ کونسلوں کے ممبر5جون تک بنائے جائیں گے۔

10جون کو نامزدگیاں بھیجی جاسکیں گی،13جون کو ووٹرز لسٹ جاری ہوگی جبکہ پروکسیزاورالیکشن کی تاریخ کا اعلان بعد میں ہوگا،یہ طریقے الیکشن کو انجینئرڈکرنے کیلئے اپنائے گئے تاکہ اس باقاعدہ پلاننگ کے تحت مخصوص افراد کو بزنس کونسلیں حوالے کی جائیں اور جن لوگوں نے کام کئے انہیں مزید آگے نہ آنے دیا جائے۔

فاروق افضل کا کہنا تھا کہ پاک ترکی بزنس کونسل کے60افراد کوالیکشن کے انعقاد کے سلسلے میں فیڈریشن سے بزنس کونسل کے الیکشن کے حوالے سے کوئی ای میل ہی نہیں ملی لیکن میں نے ایک اور بزنس کونسل کے ممبر دوست سے یہ ای میل حاصل کیں اور3جون کو فیڈریشن ہاؤس گیامیں نے وہاں انٹرنیشنل افیئرز کی انچارج مس مہرین سے بات کی کہ ہمیں کیوں ای میل نہیں کی گئی اور کیوں اطلاع نہیں دی گئی تو ہمیں کہا کہ انکے پاس ڈیٹا موجود نہیں تھا ۔

وجہ صرف یہی تھی کہ تمام افراد کو اندھیرے میں رکھ کر مخصوص شخص کو چیئرمین بنانے کی راہ ہموار کی جاسکے،فیڈریشن کی موجودہ قیادت کی جانب سے کیا گیا یہ عمل باہمی تجارت کو شدید نقصان پہنچائے گا۔

فاروق افضل کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے دوطرفہ تجارت کے فروغ کیلئے اہم کردار ادا کئے انہیں نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہی فیڈریشن کی بدتر سیاست اورسازشوں سے نالاں ہوکر مختلف ممالک کے ساتھ بزنس فورم تشکیل دیئے گئے ہیں اور ہم نے بھی پاکستان ترک بزنس فورم کی بنیاد رکھ دی ہے۔

فیڈریشن نے پاکستان ترکی بزنس کونسل کا جس شخص کو چیئرمین بنائے جانے کی پلاننگ کی گئی ہے وہ رتبہ میں اس منصب سے کہیں زیادہ ہیں لیکن وہ اس کونسل کے چیئرمین صرف وزیٹنگ کارڈ چھپوانے تک ہی محدود رہیں گے ،فیڈریشن میں برسراقتدار گروپ پسند اور ناپسند کی بنیادپر فیڈریشن کو تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے۔

اس وقت ضروت بزنس کمیونٹی کو یکجہتی لانے کی ضرورت ہے ورنہ اس وقت فیڈریشن کی وزارت تجارت،وزارت خزانہ،وزارت پیداوار اور دیگر وزارتوں میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:کورونا کا خوف اور پاکستان کا نظام

ہم پاک ترکی بزنس کونسل کے الیکشن میں بطوراحتجاج حصہ نہیں لیں گے کیونکہ ہمیں ممبر بنانے کا موقع ہی نہیں دیا گیا بلکہ مخصوص ٹولے نے کونسل پر شب خون مارا ہے۔

Related Posts