ای ایف پی کا اشیائے خوردونوش کی برآمد پرپابندی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Meat Industry: The Growth Potential: Ismail Suttar

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان کے صدر اور اکنامک کونسل کے چیئرمین اسماعیل ستار نے وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کی طرف اشیائے خوردونوش کی برآمد پر دو ہفتے کی پابندی عائد کرنے پر احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ کابینہ نے تاجربرادری کو اعتماد میں لیے بغیراشیائے خوردونوش سمیت ویلیو ایڈڈ غذائی اشیاء کی برآمد پر پابندی عائدکرنے کا فیصلہ کیا جس سے برآمدی فوڈ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں خوف وہراس پھیل گیا ہے جو لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے اورقیمتی زرمبادلہ لانے کے ساتھ قومی خزانے میں خطیر حصہ ڈال رہاہے ۔

انہوں نے کہا کہ فوڈ گروپ مجموعی برآمدات میں20فیصد نمائندگی کرتا ہے۔اسماعیل ستارنے برآمدکنندگان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور کابینہ کے فیصلے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری بڑھے گی اور کورونا وائر س کی وبا کے باعث پہلے سے روزگار کی خراب صورتحال میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ برآمدی فوڈ سیکٹر ان شعبوں میں سے ایک ہے جو کوروناکی وباکے باعث پیدا ہونے والے بحران میں بھی کام کررہا ہے اور سیزن ڈیمانڈ کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹوں سے برآمدی آرڈرز بھی حاصل کررہاہے تاہم برآمدات پر پابندی عائد ہونے سے اشیائے خوردونوش کی برآمدی اہداف بہت بری طرح متاثر ہوں گے۔

صدر ای ایف پی،چیئرمین اکنامک کونسل نے مزید کہاکہ رمضان المبارک اور عید کا تہوارمسلم ممالک کو اشیائے خوردونوش کی برآمدات کے لیے انتہائی اہم سیزن ہوتا ہے اور برآمدکنندگان اس سیزن میں ہی مناسب منافع کماتے ہیں لہٰذابرآمدات پر پابندی کے کسی بھی فیصلے کا ان کی آمدنی پر منفی اثر پڑے گاا وراس سیزن کے بعدپابندی ختم ہونے کی صورت میں بھی بیشتربرآمدکنندگان اپناکاروبار بحال نہیں کرپائیں گے۔

مزید پڑھیں: پالیسی ریٹ میں مزید 300بیسس پوائنٹس کمی کی جائے، اسماعیل ستار

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیاکہ برآمدکنندگان بین الاقوامی مارکیٹ میں بڑی مشکل سے حاصل کیے گئے شیئر سے محروم ہوجائیں گے اورمسابقتی ممالک باآسانی اس کا فائدہ اٹھائیں گے حالانکہ کئی اشیائے خوردونوش ایسی ہیں جن کو برآمدکرنے سے مقامی مارکیٹوں میں کبھی بھی اس کی قلت نہیں ہوتی کیونکہ پاکستان میں اس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

Related Posts