مشہورومعروف پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے خواتین کے حجاب کے خلاف بیان دے کر معاشرے میں باحجاب خواتین کا تصور بدلنے کی کوشش کی، سوال یہ ہے کہ مشرقی روایات سے بخوبی آگاہ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے ایسا بیان کیوں دیا؟
گزشتہ ہفتے ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے تعلیمی اداروں میں تحصیلِ علم میں مصروف خواتین کے خلاف ریمارکس دیتے ہوئے حجاب کو تعلیم کے عمل میں حائل قرار دے دیا۔
یہی نہیں، بلکہ معروف سائنسدان ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے کہا کہ جو طالبات حجاب پہنتی ہیں، وہ کلاس میں دورانِ تدریس بہت کم سوال کرتی ہیں کیونکہ ان میں اعتماد نہیں ہوتا۔
طبیعیات کے علم پر خاص مہارت رکھنے والے ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کے اِس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا جس پر مختلف آراء سامنے آئی ہیں۔
بعض سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی جو سائنس پڑھاتے ہیں، انہیں مشرقی روایات سیکھنے کیلئے دوبارہ اسکول جانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کون؟
بنیادی طور پر سیکولرازم کے دلدادہ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی ایٹمی فزکس کے ماہر اور مدرس ہیں جو آزادئ اظہار، لادینیت اور تعلیم کے فروغ پر اپنی ماہرانہ رائے رکھتے ہیں۔
قبل ازیں 2013میں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کو اقوامِ متحدہ کے تخفیفِ اسلحہ مشاورتی بورڈ کا رکن بنایا گیا جو فورمین کرسچن کالج میں پروفیسر کے طور پر تعلیم دے رہے ہیں۔
انہوں نے قائدِ اعظم یونیورسٹی میں بھی فزکس پڑھائی۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کو پاکستان کے ممتاز ماہرینِ تعلیم میں سے سب سے زیادہ مخلص اور ترقی پسند سمجھا جاتا ہے۔
حجاب مخالف بیان
حال ہی میں ایک ٹاک شو کے دوران ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے ان خواتین پر سوال اٹھایا جو تعلیمی اداروں میں درس و تدریس اور تحصیلِ علم کے دوران حجاب پہنتی ہیں۔
ٹاک شو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے کہا کہ میں نے 1973 میں پڑھانا شروع کیا اور اس وقت قائدِ اعظم یونیورسٹی میں لڑکیاں پردے میں نہیں ہوتی تھیں۔
قائدِ اعظم یونیورسٹی کے تجربے کے متعلق ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے مزید کہا کہ آج کل برقعہ پوش خواتین تعلیمی اداروں میں عام لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ پائی جاتی ہیں۔
حجاب پہننے والی خواتین کو نارمل نہ سمجھتے ہوئے ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں آپ کو نارمل لڑکیاں شاذو نادر ہی نظر آتی ہیں جو حجاب نہ پہنتی ہوں۔
ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے کہا کہ پردے کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں گھٹ کر رہ جاتی ہیں۔ پتہ بھی نہیں چلتا کہ پڑھنے والیاں کلاس میں موجود ہیں بھی یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ کتابوں میں لڑکیوں اور ماؤں کو مکمل طور پر ڈھانپ کر فرش پر بیٹھا دکھایا گیا ہے۔ جب ایسی لڑکیاں بے پردہ خواتین دیکھیں گی تو اسے غلط کام سمجھیں گی۔
خاتون میزبان کا احتجاج
عام طور پر برقعہ نہ پہننے والی ٹی وی میزبان کرن ناز نے ڈاکٹر ہود بھائی کے بیان پر منفرد انداز میں احتجاج کرتے ہوئے لائیو شو کے دوران حجاب پہن لیا جو ان کا باحجاب خواتین سے اظہارِ یکجہتی سمجھا جاسکتا ہے۔
کرن ناز نے کہا کہ جو خواتین برقعہ یا حجاب پہنتی ہیں، ان کے اس فعل کو غیر صحت مندانہ یا ایب نارمل نہیں کہا جانا چاہئے۔ میں حجاب نہیں پہنتی لیکن اسے پاکستانی ثقافت کا حصہ سمجھتی ہوں۔
سوشل میڈیا صارفین کا غم و غصہ
ٹیلی ویژن پر ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کا بیان سننے اور دیکھنے والے سوشل میڈیا صارفین نے کئی دہائیوں سے یونیورسٹی کی سطح پر پڑھانے کے باوجود ان کے یکطرفہ خیالات پر تنقید کی ہے۔
Hoodbhoy is Khalil ur Rehman Qamar of Left. Period!
Both are terrible!
— Abdur Rehman (@AR_Dakhil) September 15, 2021
Bay #Hoodbhoy see the another successful girl in hijab.
“Ginte jao aur sharmatay jao” #SamaaTV #JummahMubarak #HijabIsObligatory #kirannaz #گستاخ_صحابہؓ_کیلئےقانون_بناؤ pic.twitter.com/EWN0QGL8LZ
— Rubina (@RubinaViews) September 17, 2021
The choice of his words was very derogatory for women with hijab. I started wearing hijab a few years back and I have been working for more than fifteen years. I don’t think my hijab has ever stopped me from giving my point of view. Really disappointed! #Hoodbhoy pic.twitter.com/C3QqlD7Rh0
— Mariam Altaf (Wear a Mask to Stay Safe) (@mariamaltaf79) September 16, 2021
In a world full of liberalism, be like #KiranNaz
Appreciated ❤️✨#SamaaTV pic.twitter.com/BtPFbyL2Vs— Rameez Raheem (@meez_rameez) September 17, 2021
Literally myopic remarks by.Hijab or veil doesn’t impact the class participation. One of my fellow wear abaya or hijab she actively participated & topper throughout Msc & now mphil.She is one of the most outspoken girl i hv ever encountered @tariqdiru1 @Inayat01 @Danishw63728552 https://t.co/x2kdL8Fokt
— Mubasher Basharat (@Mubashe67602710) September 16, 2021
یہ بھی پڑھیں: پاک نیوزی لینڈ سیریز منسوخ ہونے کی اصل وجوہات کیا ہیں؟