باڈی بلڈنگ امیروں کا شوق ہے،غریب باڈی بلڈنگ نہیں کرسکتا۔ شہزاد احمد قریشی کی ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

باڈی بلڈنگ امیروں کا شوق ہے،غریب باڈی بلڈنگ نہیں کرسکتا۔
باڈی بلڈنگ امیروں کا شوق ہے،غریب باڈی بلڈنگ نہیں کرسکتا۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

انسانی زندگی میں کھیل انتہائی اہمیت رکھتا ہے، کھیل کسی بھی انسان کو ذہنی اور جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ڈسپلن بھی سکھاتا ہے اور انسان کو منفی سرگرمیوں سے دور رکھتا ہے۔

پاکستان میں کھیلوں کے حوالے سے سرگرمیاں تیز ہورہی ہیں اور اگر صرف باڈی بلڈنگ کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس کے رحجان میں دن بہ دن تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

ایسے ہی ایک باڈی بلڈر سے آج آپ کی ملاقات کروائینگے جنہوں نے صرف پاکستان میں ہی نام نہیں بنایا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ کوئی ایسا ٹائٹل نہیں ہوگا جو شاید ان کے پاس نہ ہو، مسٹر پاکستان، مسٹر سندھ، مسٹر کراچی اور حال ہی میں ورلڈ باڈی چیمیئن شپ کے مقابلے میں سلور میڈل لے کر انہوں نے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔

ایم ایم نیوز نے شہزاد احمد قریشی کے ساتھ خصوصی نشست کا اہتمام کیا، جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ نے تاش کند والے کمپیٹیشن میں پہلی مرتبہ حصہ لیا تھا، اس کی تھوڑی تفصیل بتائیں؟

شہزاد احمد قریشی: یہ پہلی دفعہ ہے کہ میں ملک سے باہر کہیں گیا تھا، گھوالوں کی دوستوں کی دعائیں تھیں، شروع میں تھوڑا گبھرایا ہوا تھا کیونکہ بہت سارے کھلاڑی تھے لیکن بعد میں جیسے جیسے دن گزرتے گئے میرا کانفیڈنس بڑھتا گیا۔

ایم ایم نیوز: آپ نے جیسے بتایا کہ یہ آپ کا پہلا کمپیٹیشن تھا تو آپ کے خیال میں پاکستان بین الاقوامی سطح پر کن چیزوں میں پیچھے ہے؟

شہزاد احمد قریشی: میرا ایسا خیال ہے کہ اگر کسی کو زندگی کہ کسی موقع پر بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کا موقع ملے تو اسے وہ چانس نہیں چھوڑنا چاہئے کیونکہ جب تک باہر جاکر نہیں کھیلینگے تو آپ کا مورال بھی نہیں بڑھے گا، میرے خیال میں اچھا مورال بہت اثر کرتا ہے کھیل کی کارگردگی پر۔

ایم ایم نیوز: آپ کو باڈی بلڈنگ کا شوق کیسے پیدا ہوا؟

شہزاد احمد قریشی: میرے بڑے بھائی باڈی بلڈنگ کرتے تھے انھیں دیکھ کر میرے اندر باڈی بلڈنگ کرنے کا شوق پیدا ہوا اور  میرے بھائی کا جم  بھی ہے وہاں پر جاکر میں بیٹھتا تھا تو وہاں پر دوستوں کو دیکھ کر میرے اندر باڈی بلڈنگ کرنے کا شوق پیدا ہوگیا۔ میں نے 2008 میں باڈی بلڈنگ کرنی شروع کی تھی۔

ایم ایم نیوز: آپ کیا سمجھتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ کیلئے جم کس عمر میں شروع کردینی چاہئے؟

شہزاد احمد قریشی:  نہیں، باڈی بلڈنگ کیلئے کوئی عمر نہیں ہے، آپ کسی بھی عمر میں باڈی بلڈنگ کرسکتے ہیں، میرے خود کے بھائی 48 سال کے ہیں، انہوں نے ابھی وزن بھی کم کیا ہے اور باڈی بلڈنگ بھی کرتے ہیں، ابھی کچھ دن قبل انہوں نے ایک ٹائٹل بھی جیتا ہے۔ ویسے اگر کوئی باڈی بلڈنگ شروع کرنا چاہتا ہے تو 16 سال کی عمر سے شروع کرسکتا ہے۔

ایم ایم نیوز: کیا باڈی بلڈر بننا آسان ہے؟

شہزاد احمد قریشی: نہیں، بالکل آسان نہیں کیونکہ ایک باڈی بلڈر کو اچھی اور مہنگی ڈائیٹ لینی ہوتی ہے، اس لئے یہ صرف امیر لوگوں کا ہی شوق رہ گیا، غریب لوگ باڈی بلڈنگ نہیں کرسکتے۔

ایم ایم نیوز: آپ کے خیال میں باڈی بلڈنگ کمپیٹیشن کیسا ہوتا ہے، مشکل ہوتا ہے یا آسان؟

شہزاد احمد قریشی: باڈی بلڈنگ کمپیٹیشن بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہاں پرآپ اکیلے ہی تیاری کرکے نہیں جاتے باقی کھلاڑی بھی تیاری کرکے آتے ہیں اس لئے مشکل ہوتا ہے۔

ایم ایم نیوز: کیا جم کرنے کیلئے ٹرینر لینا ضروری ہوتا ہے؟

شہزاد احمد قریشی: ٹرینر لینا بہت ضروری ہوتا ہے اور بغیر ٹرینر لئے کوئی بھی صحیح سے ٹریننگ نہیں کرسکتا، اس لئے بہتر ہے کہ آپ شروع سے ہی ٹرینر لے لیں کیونکہ وہ پھر آپ کو صحیح سے گائیڈ کرے گا ہر چیز کے بارے میں۔

ایم ایم نیوز:  باڈی بلڈنگ کیلئے کیسی ڈائیٹ لینی چاہئے؟

شہزاد احمد قریشی:  ڈائیٹ اچھی لینی چاہئے کیونکہ اگر آپ اچھی ڈائیٹ نہیں لیں گے تو آپ کی باڈی اندر سے کمزور ہوجائے گی۔

ایم ایم نیوز:  کیا باڈی بلڈنگ کرنے سے قد رکھ جاتا ہے کیونکہ ایسا اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ باڈی بلڈنگ کرنے سے قد رک جاتا ہے؟

شہزاد احمد قریشی: نہیں، لوگ بالکل غلط سوچتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ کرنے سے قد رک جاتا ہے جبکہ باڈی بلڈنگ کرنے سے تو قد اور بڑھتا ہے  اور صحیح بتاؤں تو اگر کوئی شخص ڈائیٹ کرتا ہے تو اس کا قد رُک جاتا ہے۔

ایم ایم نیوز: ایک کھلاڑی کو کسی بھی کمپیٹیشن کیلئے تیاری کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟

شہزاد احمد قریشی: کم سے کم دو تین  مہینے تو لگتے ہیں مگرمیں نے ابھی  جو سلور میڈل جیتا ہے اس کیمپیٹیشن کی تیاری صرف 22 دنوں میں کی تھی اگر زیادہ دن مل جاتے تو شاید کمپیٹیشن جیت لیتا۔

ایم ایم نیوز: آپ نے جب کمپیٹیشن کا ٹائٹل جیتا تھا تو اُس وقت آپ کو کیسا محسوس ہوا تھا؟

شہزاد احمد قریشی: بہت بہت، بہت زیادہ اچھا لگا تھا، اس وقت اتنی خوشی تھی کہ اُس کو الفاظ میں شاید بیان بھی نہیں کرسکتا کیونکہ بین الاقوامی سطح  پر جیتنے کی خوشی ہی الگ ہوتی ہے۔

ایم ایم نیوز: باڈی بلڈنگ میں آپ کا پسندیدہ پوز کون سا ہے؟

شہزاد احمد قریشی: باڈی بلڈنگ میں میرا پسندیدہ پوز ماس مسکولر ہے، جس میں پوری باڈی نظر آتی ہے۔

ایم ایم نیوز: باڈی بلڈنگ کا ایسا رول جس کو آپ ختم کرنا چاہتے ہوں؟

شہزاد احمد قریشی: میں تمام مقابلوں سے ججز کے رول کو ختم کرنا چاہتا ہوں یا تو اگر وہ ہوں تو، اُن سے حلف لینا چاہئے کہ وہ تمام فیصلے میرٹ پر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:آپ کے خیال میں بینڈز ٹوٹنے کی کیا وجہ ہوتی ہے؟ رحیم شاہ سے خصوصی گفتگو

ایم ایم نیوز: ایک دن آپ سو کر اٹھیں اور آپ کو پتہ چلے کہ آپ کے پاس کوئی سپر پاور آگئی ہے تو آپ کیا کریں گے؟

شہزاد احمد قریشی:  میں ساری فیڈریشن کو اپنے ہاتھ میں لے لوں گا اور پھر سب کھلاڑیوں کو حق دونگا، کسی کا بھی حق نہیں چھوڑونگا کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ ایک باڈی بلڈر کتنی محنت کرتا ہے۔

ایم ایم نیوز:  آج کل جو جنک فوڈز کھائے جاتے ہیں، اُس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

شہزاد احمد قریشی:  یہ زہر ہوتا ہے، آپ کی باڈی کو اندر سے ختم کردیتا ہے اور سب سے خطرناک تو لال مرچیں ہوتی ہیں لہذا کوشش کیا کریں کہ لال مرچوں والے کھانے اور جنک فوڈز نہ کھائیں پھر بھی اگر کبھی دل چاہے جنک فوڈ کھانے کو تو وہ گھر کا بنا ہوا کھائیں کیونکہ بازار والوں کا کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کون سا آئل استعمال کرتے ہیں، اس لئے جنک فوڈز نہ ہی کھائیں تو بہتر ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ کے خیال میں پاکستان میں موجود ٹیلنٹ کی کس طرح سے سربراہی ہونی چاہئے؟

شہزاد احمد قریشی:  باڈی بلڈنگ کا پاکستان  میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ اگر اس کو صحیح سے سپورٹ کیا جائے تو لوگ کرکٹ کو بھول جائینگے، میرا یہ خیال ہے کہ ایک کھلاڑی کی سربراہی بڑے لیول پر ہونی چاہئے اُس کو ہر لحاظ سے سپورٹ کرنا چاہئے کیوکہ ایک بندہ اگر پاکستان میں باڈی بلڈنگ کررہا ہے تو وہ صرف اپنے خرچے پر کررہا ہے اور وہ یہ کب تک کرے گا، اُس کو گھر بھی چلانا ہوتا ہے، اس لئے ایک وقت آتا ہے کہ سپورٹ نہیں ہونے کی وجہ سے باڈی بلڈر، باڈی بلڈنگ کو چھوڑ دیتا ہے۔

ایم ایم نیوز: کیا گورنمنٹ کی سطح پر کوئی سپورٹ ہے باڈی بلڈرز کو؟

شہزاد احمد قریشی:  سپورٹ ہے، مگر بہت کم ہے، صرف کچھ فیڈریشنز کو ہے اور کھلاڑی کو تو کچھ بھی نہیں ملتا، آپ اگر مسٹر پاکستان بنتے ہیں تو آپ کو صرف ایک سرٹیفیکٹ ملے گا اور ایک ٹرافی مل جائیگی، کیش انعام کچھ نہیں ملے گا، توایک باڈی بلڈر کیلئے تو یہ مایوسی کی بات ہے کہ وہ اپنے آپ پر 2 لاکھ خرچ کرتا ہے اور اُس کو ملتا کچھ نہیں ہے۔

ایم ایم نیوز: آخر میں آپ کا کوئی پیغام جو آپ لوگوں کو دینا چاہتے ہوں؟

شہزاد احمد قریشی:  میرا سب کیلئے یہی پیغام ہے کہ اپنی صحت کا خیال رکھیں، جم جائیں، باہر کے کھانوں کو نظرانداز کریں کیونکہ یہ آپ کی صحت کو خراب کردیتا ہے۔

Related Posts