رمضان میں ذکر کی بہترین صورتیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رمضان المبارک  کے بابرکت مہینے میں ہر لمحہ اللہ کا نام لینے یعنی یعنی اللہ  تعالیٰ  کا ذکر کرنے کا موقع ہے۔ ہمیں اس مہینے میں اپنی زبانوں اور دلوں کو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی بہترین صورتوں میں مصروف رکھنا چاہیے۔

رمضان میں ذکر کی بہترین صورتیں کیا ہیں؟ مختلف احادیث میں ذکر کی متعدد صورتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو کرنے کے لیے بہترین ہیں، اور اس لیے یہ ہمارے لیے ذکر کے انتخاب میں الجھن کا باعث ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر رمضان المبارک میں ایک سبحان اللہ پڑھنا اس بابرکت مہینے کے باہر پڑھنے سے ہزار گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ 

بہت سے علماء کا کہنا ہے کہ رمضان میں ذکر کی بہترین شکل قرآن پاک ہے اور اس کو پڑھنے کا بہترین طریقہ ہماری نماز یا تراویح ہے۔ قیام اللیل میں جو دو رکعتیں ہم پڑھتے ہیں ان میں تکبیر، تسبیح، استغفار اور صلوات شامل ہیں اور اس لیے نماز میں ذکر کی تمام بہترین صورتیں شامل ہیں جو  اللہ کی طرف سے رحمت ہے۔ قرآن دنیا کے لیے ایک یاد دہانی ہے اور اس میں اللہ  تعالیٰ  کی یاد دہانیوں اور ذکر سے بھری ہوئی کتاب ہے۔

اگر ہم دیکھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام اللیل کی نماز کیسے پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر قرآنِ پاک کی طویل تلاوت فرماتے اور پھر سجدے میں دعا اور ذکر الٰہی کرتے۔ ہم اپنے نبی ﷺ کی نماز سے جو کچھ سیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ تلاوت قرآن کے ساتھ اپنے آپ کو مشغول رکھیں اور سجدے میں دعا اور ذکر کے ذریعے اللہ سے گفتگو کریں۔

ہمارے نبی ﷺ ہمیں اس حدیث میں ذکر کے ایک بہترین جملے سے آگاہ کرتے ہیں کہ “بہترین ذکر عرفہ کے دن کا ہے، اور سب سے اچھی بات جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء نے کہی ہے وہ لا الہ الا اللہ ہے۔ لہ الملک ولہ الحمد، یحی ویمیت وھو حی لا یموت، ابداً ابدًا۔ ذوالجلالِ والاکرام۔ وھو علیٰ کل شی قدیر۔ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کیلئے بادشاہی ہے۔ اسی کیلئے تمام تعریفیں ہیں اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ ) (حدیث ترمذی۔ 2598)

آیت الکرسی (سورہ بقرہ آیت 255) کی تلاوت قرآن کی آخری آیات میں سے ایک ہے جو رمضان میں تلاوت کی جاتی ہے۔ آیت الکرسی کے علاوہ ہم استغفار یا اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے معافی کا ذکر بھی کر سکتے ہیں۔ ان شاء اللہ، یہ ذکر ہمارے دلوں اور روحوں کو صاف کرنے میں مدد کرے گا، جیسا کہ ہم اللہ  تعالیٰ کے سامنے اپنے دلوں کو اپنے گناہوں اور برے اعمال کی معافی مانگتے ہیں۔

لا حول و لا قوۃ الا باللہ ( اللہ کے سوا کوئی طاقت یا زورآورنہیں ہے) کا ذکر کرنا ہماری انا کو قابو میں رکھنے میں مدد کرے گا کیونکہ ہم یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ ہم اللہ کی مرضی کے بغیر کمزور اور بے بس ہیں۔

اگر ہم اپنے گناہوں کو مٹانے اور مصیبتوں پر قابو پانے کے لیے ذکر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ پڑھنا چاہیے، سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔

گناہوں کو مٹانے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے معافی مانگنے کا ایک اور ذکر لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین (تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، بے شک میں ظالموں میں سے ہوں)۔

دعا یا عبادت کے بارے میں احادیث میں سب سے افضل دعا درج ذیل ہے: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے کثرت سے یہ دعا فرمائی: ربنا اتنا فی الد دنیا حسنہ، وفی الآخرۃ حسنہ، و قنا عذاب النار” (اے اللہ دنیا کی بھلائی عطا فرما اور آخرت کی بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔)

نیز، ہمارے نبی ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو لیلۃ القدر کی بابرکت رات میں یہ دعا پڑھنی سکھائی،: اللھم انکا عفو تحب العفو فاعف عنا۔ (اے اللہ! تو معاف فرمانے والا ہے، اور تو معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، اس لیے ہمیں معاف فرما دے)۔ 

مندرجہ بالا ذکر اور دعائیں کافی نہیں ہیں ، کیونکہ مومن کے لیے اس بابرکت مہینے میں اللہ تعالیٰ  کو خوش کرنے اور روحانی تزکیہ اور اطمینان حاصل کرنے کے لیے پڑھنے کے لیے اور بھی بہت کچھ ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ  تعالیٰ  رمضان المبارک کو ہم سب کے لیے روحانی طور پر بابرکت بنائے۔

Related Posts