کیا پاکستانی ٹی وی ڈرامے گھریلو تشدد کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Are Pakistani dramas provoking domestic violence?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پیپلزپارٹی کی رہنماء و رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی نے ایک ٹی وی ڈرامے میاں بیوی کے جھگڑے کے دوران شوہر کی طرف سے بیوی کو تھپڑ مارنے کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ ہزاروں عورتیں روزانہ ظلم کا شکار ہوتی ہیں اس لیے نہیں کہ وہ ان کی مرضی ہے بلکہ وہ ان کی مجبوری ہے کیونکہ وہ جوابی وار یا اپنے شوہر کو چھوڑ نہیں سکتیں۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی پاکستانی ٹی وی ڈرامے گھریلو تشدد کی حوصلہ افزائی کرہے ہیں۔

شرمیلا فاروقی کا اعتراض
پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے اپنے انسٹاگرام پیغام میں ڈرامہ خدا اور محبت کا ایک اسکرین شارٹ شیئر کرتے ہوئے کہاکہ گھریلو تشدد ، تیزاب کا شکار اور بچپن کی شادیاں ہمارے معاشرے کی وہ برائیاں ہیں جو پھیلتی چلی جارہی ہیں اور اس کی بنیادی وجہ متاثرہ خاتون کا مالی اور جسمانی طور پر بے بس ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی خواتین طلاق، علیحدگی یا معاشرے کے خوف سے خاموشی سے سب برداشت کرتی ہیں اور جو ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہیں انہیں خاموش کرادیا جاتا ہے۔

شرمیلا فاروقی کے مطابق پاکستانی ڈرامے شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ نارمل گفتگو کرتے ہوئے کیوں نہیں دکھا سکتے۔ انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خواتین کو تشدد اور جسمانی استحصال کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے۔

شرمیلا فاروقی کاکہنا ہے کہ آپ ان ڈراموں میں جو کچھ دکھاتے ہیں وہی ہمارے لوگ عملی زندگی میں اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خدا اور محبت کی تازہ قسط کس طرح ایک مرد زدہ معاشرے کو فروغ دے رہی ہے۔

وائرل کِلپ میں میاں بیوی کے جھگڑے کو دکھایا گیا ہے جس میں جھگڑے کے دوران شوہر نے اپنی بیوی کو تھپڑ مارا جبکہ شرمیلا فاروقی کاکہنا ہے کہ جو لوگ ڈراموں میں خواتین کے خلاف اس طرح کے تشدد کو دیکھتے ہیں وہ بھی اس ایکٹ کو کاپی کریں گے۔پی پی رہنماء کی بات کافی حد تک درست ہے کیونکہ اکثر لوگ ڈراموں اور فلموں سے متاثر ہو کر انہیں چیزوں کو دہرانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہمارے ڈرامے اور گھریلو مسائل۔
اگر ہم غیر ملکی ٹی وی چینلز کو دیکھیں تو اس میں مختلف قسم کے مضامین کا انتخاب کیا جاتا ہے، گھریلو تشدد اور سیاست سے لے کر سائنس فکشن اور سسپنس تھرلر تک آپ کو یہ سب مل جائے گا۔ لیکن اگر ہم پاکستانی ڈراموں کا تجزیہ کریں تو ان میں سے زیادہ تر گھریلو تشدد ، خواتین کو بطور شکار ، دوسری شادی اور طلاق جیسے معاملات کو دکھایا جاتا ہے۔

پاکستان میں دکھائے جانیوالے ٹی وی ڈراموں میں زیادہ تر غیر ضروری موضوعات کا انتخاب کیا جاتا ہے اور اکثر تشدد دکھایا جاتا ہے جس سے گھریلو تشدد اور مسائل میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ڈراموں کا اثر۔
ڈرامہ سیریل قیامت کی ایک قسط میں محض ریٹنگ کیلئے ایک خاتون کو اس کے شوہر نے بے دردی سے مارا اور ڈرامہ بنانے والوں نے ریٹنگ تو حاصل کرلی لیکن یہ واقعہ لوگوں کے ذہنوں پر برے نقوش چھوڑ گیا۔

بدقسمتی سے خواتین کے جسمانی اور جذباتی استحصال کے بارے میں کہانیاں دیکھنے والوں کی اعلیٰ درجہ بندی اور بڑے منافع کا باعث بنتی ہیں لیکن یہ ٹی آر پی گیم بالواسطہ طور پر بہت سے ذہنوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے ۔

معاشرے کا مثبت پہلو۔
یہ سچ ہے کہ ہم ایک پدرسری معاشرے میں رہتے ہیں لیکن ہمارے اردگرد ایسی عورتیں ہیں جو ایک آزاد مگر مطمئن زندگی گزار رہی ہیں۔چاہے شادی شدہ ہو یا اکیلی والدہ، ان کے پاس ایک ہی وقت میں خاندان پر توجہ مرکوز کرنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کا مقصدہوتا ہے۔

پاکستانی ڈراموں کے برعکس خواتین کی زندگیوں میں رشتہ جوڑنے یا زندگی کے لیے اپنی قسمت پر رونے کے بجائے بہت کچھ ہوتا ہے۔

یاد رکھیں جب فلک کو ڈرامہ سیریل لاپتہ میں اس کے شوہر نے مارا تھا اور اس نے اپنے شوہر کو تھپڑ مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جی ہاں تازہ ترین ڈرامہ نے گھریلو تشدد سے نمٹنے اور اسے ختم کرنے کا ایک بہت مختلف طریقہ دکھایا ہے۔

گھریلو زیادتی کو ہوا دینا؟
گھریلو تشدد ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور اس کی وکالت اور حوصلہ افزائی کسی صورت ممکن نہیں اوراگر ہمارے ڈراموں میں تشدد کا عنصر یونہی غالب رہا تو تو یہ ہم پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

Related Posts