اینٹی کرپشن کو داؤد یونیورسٹی میں مذید خلاف ضابطہ بھرتیوں کا سراغ مل گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اینٹی کرپشن کو داؤد یونیورسٹی میں مذید خلاف ضابطہ بھرتیوں کا سراغ مل گیا
اینٹی کرپشن کو داؤد یونیورسٹی میں مذید خلاف ضابطہ بھرتیوں کا سراغ مل گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کی جانب سے انکوائری میں مسلسل سست روی سے جہاں شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں، وہیں پر ذرائع سے اینٹی کرپشن اسٹبشلمٹ ڈویژن ضلع شرقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو خفیہ رپورٹ  مع ثبوت موصول ہوئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں مذید بھی اعلیٰ عہدوں پر خلاف ضابطہ بھرتیاں ہوئی ہیں ۔

خط کے متن کے مطابق دسمبر 2017 میں انرجی آف انوائرمنٹ انجنیئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں لیب انجینیئر کے لئے اشتہار دیا گیا تھا جس میں فرسٹ کلاس بی ای ڈگری اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ ادارے سے متعلقہ مضمون سے ڈگری یعنی انرجی اینڈ انوائرمنٹ کی ڈگری ہو، پاکستان انجنیرنگ کونسل کی رجسٹریشن بھی انرجی انوائرمنٹ میں ہونی چاہئے ۔

داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ نے گریڈ 17 پر لیب انجینیئر کے طور پر وسیم علی عباسی کو بھرتی کر لیا تھا، دستاویزات کے مطابق وسیم علی عباسی نے مہران یونیورسٹی سے بی ای مکینکل اور پی ای سی بھی مکینکل انجنیئرنگ میں کر رکھا ہے۔ جس کا پی ای سی نمبر MECH/28827 ہے۔ یونیورسٹی کی انتطامیہ نے اسی تعلیمی کارکردگی کے حامل متعدد امیدواروں کو بھرتی نہیں کیا اور وسیم علی عباسی کو اسی تعلیمی کارکردگی پر بھرتی کر لیا۔ اینٹی کرپشن کو موصول ہونے والی خط میں لکھا گیا ہے کہ دیگر ملازمین کی بھرتی کی جاری انکوائری میں اس کو بھی شامل کیا جائے اور من پسند امیدوار کی بھرتی غیرقانونی عمل کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

اس کے علاوہ خط میں ایک اور گریڈ 18 کے افسر انجینیئر لیکچرار عرفان احمد عباسی کو بھی اسی طرح غیر قانونی بھرتی کیا گیا ہے، جون 2019 میں جامعہ کی جانب سے ایک اشتہار جاری کیا گیا جس میں دیگر کئی شعبہ جات کی طرح انجینیئر اینڈ انوائرمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرار کی اسامیاں بھی مشتہر کی گئیں، جس کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن  سے منظور شدہ ادارے سے  متعلقہ شعبہ میں 18 سالہ تعلیم کی ماسٹر ڈگری کی لازمی شرط عائد کی گئی تھی اور اس کے ساتھ پاکستان انجینیئرنگ کونسل کی رجسٹریشن بھی متعلقہ شعبہ میں ہو تو اس کو ترجیع دینے کا بھی مشتہر کیا گیا تھا۔

 اس کے برعکس انجینیئر عرفان احمد عباسی کی تعلیمی قابلیت متعلقہ شعبہ کے بجائے مہران یونیورسٹی سے ٹیکسٹائل اینڈ انجنیرنگ میں بی ای ہونے اور پی ای سی نمبر Textile/361 ہونے کے باوجود گریڈ 18 پر لیکچرار بھرتی کیا گیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر جامعہ کی انتظامیہ نے مزکورہ تعلیمی قابلیت کے حامل متعدد افراد کو غیر متعلقہ ڈگری  ہونے کی وجہ سے بھرتی کے عمل سے ہی باہر کردیاگیا تھا جبکہ منظور نظر عرفان احمد عباسی کو بھرتی کر لیا گیا ہے۔

 دستاویزات کے مطابق داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے فروری 2020 میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے کے لئے اشتہار جاری کیا گیا تھا جس میں گریڈ 17 کی نشست پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی کیا جانا تھا، جس کے لئے متعلقہ فیلڈ میں 3 سال کے تجربہ کی شرط بھی رکھی گئی تھی، جس کے بعد عدیل الرحمن نائچ نے جعلی تجربے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا جس کی تصدیق بھی غیر تصدیق شدہ طریقہ کار سے کرالی گئی، کیوں کہ مبینہ طور پر عدیل الرحمن نائچ کا بھائی شمیم نائچ ٹیچر ایسوسی ایشن کا سرکردہ رہنما ہے جس کی وجہ سے وائس چانسلر نے دباؤ میں آکر عدیل الرحمن نائچ کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر گریڈ 17 پر بھرتی کیا ہے۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن کی جانب سے جب خلاف ضابطہ بھرتیوں کے خلاف اساتذہ، ملازمین اور ریکارڈ کو طلب کیا تھا تب ان افسران کی بھرتی کے صرف لیٹر ہی جاری کیئے گئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ ان کا دیگر ریکارڈ فراہم ہی نہیں کیا گیا۔ اس لئے یونیورسٹی کی انتظامیہ سے بھرتی کے ریکارڈ کو طلب کیا جائے اور آزاد ذرائع سے  تجربہ کے سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرالی جائے ۔

حیرت انگیز طور پر اینٹی کرپشن میں معاملے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ، اینٹی کرپشن میں ڈپٹی ڈائریکٹر محمد ابراہیم میمن کے حکم پر عبدالغنی میمن داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیوں کی انکوائری کررہے تھے جن کو مبینہ طور پر سست روی سے چلا کر معاملہ کو مکمل طور پر دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس حوالے سے اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد ابراہیم میمن سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا جبکہ داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے رجسٹرار سید آصف شاہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مجھے معلوم نہیں کہ اینٹی کرپشن انکوائری کا کیا ہوا کیونکہ میں فی الوقت رخصت پر ہوں۔

یہ بھی پڑھیں : کورونا اور سیکیورٹی کے نام پر عزاداری محدود نہیں کرنے دیں، شیعہ علماء کونسل

Related Posts