کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

مقبول خبریں

کالمز

zia-1-1-1
بازارِ حسن سے بیت اللہ تک: ایک طوائف کی ایمان افروز کہانی
zia-1-1-1
اسرائیل سے تعلقات کے بے شمار فوائد؟
zia-1-1
غزہ: بھارت کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پاکستان بلاشبہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہے، صنعتوں میں پیش رفت ہو رہی ہے، ادارے مضبوط ہو رہے ہیں، لیکن آج بھی ایک عام شہری، خصوصاً کراچی کا باسی، اس سوچ میں گم ہے کہ ترقی کی اس دوڑ میں میرے بنیادی مسائل کب حل ہوں گے؟ میرے گھر میں پانی کب آئے گا؟ میری سڑکیں کب درست ہوں گی؟ اور میرے بچوں کو تحفظ کب میسر آئے گا؟
چاہے کوئی ڈیفنس میں رہتا ہو، گلشنِ اقبال، لیاری یا کٹی پہاڑی میں، ہر طرف ایک ہی آہ ہے، پانی کی قلت، تباہ حال سڑکیں، بڑھتا ہوا جرائم اور حکومتی بے حسی۔
کراچی کی سڑکیں کسی جنگ زدہ علاقے کا منظر پیش کرتی ہیں۔ اگر آپ موٹرسائیکل یا گاڑی چلا رہے ہوں، تو یا تو گڑھوں سے بچنے کی جدوجہد کر رہے ہوتے ہیں یا کسی ٹینکر یا ڈمپر کی زد میں آجاتے ہیں۔ اگر ان سے بچ نکلیں، تو اچانک ڈاکو سامنے آجاتے ہیں۔ اور اگر ان سب سے بچ کر گھر پہنچ جائیں، تو بجلی کے بل، اسکولوں کی فیسیں، اور مہنگائی کا طوفان باقی سانسیں نچوڑ لیتا ہے۔
اس کے باوجود، کراچی کا شہری صبح سے شام تک محنت کرتا ہے، زندگی کی دوڑ میں شامل رہتا ہے، اور ہر الیکشن میں نئی امید کے ساتھ ووٹ دیتا ہے کہ شاید اب کوئی جماعت اس کے بنیادی مسائل کو حل کرے گی۔
ہم کراچی والے آسائشوں کی بات نہیں کرتے۔ ہم صرف ان بنیادی سہولتوں کی بات کرتے ہیں جنہیں دنیا بھر میں انسانی حقوق کا درجہ حاصل ہے — صاف پانی، بہتر سڑکیں، اور جان و مال کا تحفظ۔ آج یہاں پیدا ہونے سے لے کر دفن ہونے تک ہر لمحہ معاشی بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
ہماری فوج اور دیگر عسکری اداروں نے ہمیشہ وطن کی سلامتی کے لیے قربانیاں دی ہیں، دشمنوں کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنایا ہے، اور ہر آزمائش میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
آج کراچی کے باسی پاک فوج سے مؤدبانہ گزارش کرتے ہیں کہ جس طرح آپ نے ہر بحران میں قوم کی امیدوں پر پورا اتر کر ثابت کیا کہ “ہم ہیں تیار”، ویسے ہی کراچی کے ان تین سنگین مسائل۔ پانی کی فراہمی، سڑکوں کی حالت اور عوامی تحفظ پر بھی عملی اقدامات کیے جائیں۔
اگر یہ مسائل متعلقہ شہری ادارے حل کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں، تو کراچی کی نظریں پاک فوج پر لگی ہوئی ہیں، کہ وہ ان اداروں کو پابند کرے، نگرانی کرے، اور اگر ضرورت ہو تو خود ان مسائل کے حل میں براہ راست کردار ادا کرے۔
ڈیفنس اور کلفٹن جیسے علاقے، جو کنٹونمنٹ بورڈ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، وہاں کے رہائشی اور تاجر بھی یہی اپیل کر رہے ہیں، کہ ان علاقوں سے ان اصلاحات کا آغاز ہو۔ اگر ایک مخصوص ٹائم فریم میں صرف تین مسائل — پانی، سڑک، اور سیکیورٹی کو سنجیدگی سے لے کر حل کیا جائے، تو باقی شہر کے لیے بھی ایک مثال قائم کی جا سکتی ہے۔
گزشتہ 70 برسوں میں ان مسائل کو صرف نظر انداز ہی کیا گیا ہے۔ اگر صرف پانی کے نظام پر سنجیدگی سے کام کیا جاتا، تو آج کراچی پیاسا نہ ہوتا۔ لیکن ہر بار ایک نیا جواز، نئی معذرت، اور پرانے وعدے۔ اس کے برعکس، عوام نے فوج سے یہ سیکھا ہے کہ کام معذرت سے نہیں، عمل سے ہوتا ہے۔
میں، بحیثیت ایک کراچی کے صحافی، پوری شہری آبادی کی ترجمانی کرتے ہوئے پاک فوج سے پُر امید اپیل کرتا ہوں کہ:
پانی کی مستقل اور صاف فراہمی یقینی بنائی جائے
سڑکوں کی تعمیر و مرمت ہنگامی بنیادوں پر کی جائے
اسٹریٹ کرائم اور ڈاکہ زنی پر قابو پایا جائے
جیسا کہ آپ نے دنیا بھر میں پاکستان کا وقار بلند کیا ہے، اسی طرح کراچی کے عوام کا اعتماد بھی آج سیاستدانوں سے زیادہ آپ پر ہے۔ خدارا! کراچی کی پکار سنیے۔ یہاں کے مسائل کو بھی ایک “قومی سیکیورٹی” کا مسئلہ سمجھا جائے، کیونکہ جب شہری عدم تحفظ اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہو جائے، تو یہ بھی دشمن کے حملے سے کم نہیں۔

Related Posts