پاکستان نے نریندر مودی کے اِس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ باسمتی چاول کے ملکیتی حقوق بھارت کے ہیں، یورپی یونین میں اہم درخواست جمع کرائی ہے۔
نریندر مودی حکومت بے حد چالبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی سطح پر باسمتی چاول کے ملکیتی حقوق پر قابض ہونا چاہتی تھی جس کا پاکستان نے عالمی سطح پر بھرپور جواب دے دیا۔
باسمتی چاول کے ملکیتی حقوق پر قبضہ کرنے کے بعد بھارت باسمتی چاول برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن سکتا تھا جبکہ باسمتی چاول پاکستان کی اہم برآمدات میں سے ایک ہے جو پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے پیدا ہورہا ہے۔
مشیرِ تجارت رزاق داؤد نے کہا کہ ہم باسمتی چاول کے ملکیتی حقوق پر پاکستان کا بھرپور دفاع کریں گے، اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ باسمتی چاول کے حقوق اسے مل جائیں گے تو یہ اس کی بھول ہوگی۔
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ آج بھی یورپی یونین کو پاکستان باسمتی کے نام سے ہی چاول برآمد کرنے میں مصروف ہے جبکہ ہماری مختصر درخواست کے بعد پاکستان مزید 2 ماہ کا وقت حاصل کرسکتا ہے جس کے دوران بھارتی دعوے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستانی باسمتی چاول کا ذائقہ اور خوشبو بھارتی چاول پر فوقیت رکھتا ہے جسے ہر سال پاکستان تقریباً 7 لاکھ ٹن کی مقدار میں یورپی ممالک سمیت دنیا بھر میں برآمد کرتا ہے۔
قبل ازیں نریندر مودی حکومت مکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یورپی یونین میں درخواست جمع کراچکی ہے کہ باسمتی چاول ہمارے جغرافیہ اور ثقافت کی نمائندگی کرتا ہے جس کے ملکیتی حقوق پر صرف بھارت کا حق ہے کیونکہ یہ بھارتی پیداوار ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے ریگولیشن 2006ء کے مطابق پاکستان اور بھارت دونوں باسمتی چاول برآمد کرنے والے ممالک ہیں اور چاول پر دونوں ممالک کے ملکیتی حقوق تسلیم کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پلاؤ کھانے کے شوقین افراد کیلئے 3 بہترین مقامات کا انتخاب