2005 کے زلزلہ کی 14ویں برسی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بالاکوٹ: 2005 کوآنے والے ہولناک زلزلے کو14 برس بیت گئے لیکن اس کی یادیں آج بھی ہزاروں خاندانوں کے لیے کرب کا باعث ہیں۔8 اکتوبر2005 کوآزاد کشمیر، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اوراسلام آباد میں شدید زلزلہ آیا تھا لیکن آزاد کشمیراس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا ۔

چودھویں برسی پرشہرمیں تمام تجارتی مراکز بند جب کہ آٹھ بج کر باون منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس سانحے کو چودہ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود سیکڑوں خاندان تاحال خستہ حال شیلٹرزمیں زندگی بسرکرنے پر مجبورہیں، متاثرین زلزلہ کے نام پر آنے والی کھربوں روپے کی امداد اصل متاثرین کونہ مل سکی۔

 نیوبکریال سٹی منصوبہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔ ذرائع کے مطابق زلزلہ کے 14 سال گزرنے کے باوجود شہر کا ہیڈ کوارٹراسپتال تعمیرنہ ہوسکا، بحالی اور تعمیرنوکا عمل مکمل کرنے کے لئے 39 ارب روپے درکار ہیں۔

حکومت پاکستان نے زلزلہ کے بعد تباہ شدہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کیلئے “ایرا” کا ادارہ قائم کرتے ہوئے اسے مجموعی طور پر 14704 منصوبے مکمل کرنے کا ہدف دیا، جس میں سے اب تک 10 ہزار 857 منصوبے مکمل ہوچکے، 2 ہزار218 منصوبے زیر تعمیر ہیں جبکہ ایک ہزار629 منصوبوں پر ابھی تک کام شروع ہی نہیں کیا جا سکا۔

2005 کے قیامت خیز زلزلہ میں بالاکوٹ کا 95 فیصد انفراسٹرکچر تباہ اورہزاروں افراد ملبے تلے دب کر زندگی کی بازی ہارگئے تھے، 14 برس قبل شیلٹرز کی صورت میں آباد ہونے والاشہر بالاکوٹ آج بھی وہی شیلٹرز کا شہر ہے تاہم اکتوبر 2005ء کے زلزلے میں تباہ ہونے والے بالاکوٹ کو دوبارہ بسانے کی امید پیدا ہو گئی۔

ایرا سمیت وفاقی اور صوبائی محکموں نے سپریم کورٹ میں بیان حلفی جمع کرا دیا ہے کہ وہ نیو بکریال یا نیو بالاکوٹ سٹی کے نام سے نئی بستی ڈھائی سال میں مکمل تعمیر کریں گے۔ عدالت عظمیٰ نے اس بیان حلفی کو فیصلے کا حصہ بنا دیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی محکموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی گئی ہے کہ متاثرین بالاکوٹ کیلئے نیو بکریال یا نیو بالاکوٹ سٹی کی تعمیر میں تاخیر کی وجہ سے لاگت بارہ ارب سے بڑھ کر سولہ ارب تک پہنچ چکی ہے۔ وفاقی حکومت منصوبے کیلئے فی الفور ایک ارب روپے جاری کرے گی اور ایرا نظر ثانی شدہ پی سی ون تیار کرے گا۔ دوسری جانب متاثرین بالاکوٹ نے فیصلے پر اظہار اطمینان کیا ہے۔ عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں توہین عدالت درخواست دائر کی جائے گی۔

Related Posts