13 جولائی یوم شہداء کشمیر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مقبوضہ کشمیر کی تاریخ بھارتی افواج کی جانب سے برپا کی گئی ظلم و جبر کی داستان سے بھری ہوئی ہے، جس کے باعث اب تک ہزاروں کشمیری مسلمان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، ہزاروں ماؤں بہنوں کی عزتوں کو پامال کیا گیا، جوانوں کو ان کی ماؤں کے سامنے گولیوں کا نشانہ بنا یا گیا، حتیٰ کے بچوں اور بزرگوں کو بھی نہ بخشا گیا، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس ساری صورتحال پر اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں نے کبھی ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھائے اور مسلمانوں کے قتل عام کو دیکھ کر خاموشی اختیار کئے رکھی۔

13جولائی 1931کو بھی کشمیر میں ایک ظلم کی داستان رقم کی گئی، اس دن کو یوم شہداء کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے، 13جولائی 1931 تحریک آزادی کشمیر کا تاریک دن ہے، جب ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کا ظلم و ستم اپنی انتہا کو پہنچ گیا تھا۔مسلمانوں کا ہر سطح پر استحصال کیا جارہا تھا، مساجد اور قرآن پاک کی بے حرمتی دھڑلے سے کی جا رہی تھی، زمین کی ملکیت پر پابندی لگا دی گئی تھی حکومت کی طرف سے نافذ کردہ محصولات آسمان کی بلندیوں کو چھو رہے تھے اور اس جبر و ظلم کے خلاف کسی کوبھی آوا ز اُٹھانے کی اجازت نہیں تھی۔

عبدالقدیر خان نے مہاراجہ ہری سنگھ کے شیر گڑھ محل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نا انصافی، دہشت اور غلامی کی علامت عمارت کو ڈھا دو،اس بیان کے بعد عبد القدیر کو گرفتار کرلیا گیا تھا، اُس کی گرفتاری کے بعد خطے میں ایک انقلاب برپا ہوگیا تھا، لوگ مشتعل ہوگئے تھے، جیل کے سامنے ایک ہجوم جمع تھا، ظلم کی انتہاء تب ہوئی جب نماز کا وقت آیا تو اذان کے لئے ایک شخص کھڑا ہوا، پولیس نے اسے گولیوں سے چھلنی کردیا، اس کی شہادت کے بعد مزید 21مسلمان کھڑے ہوئے اور گولیوں کے درمیان اذان کو جاری رکھا اور اذان کو مکمل کرکے جام شہادت نوش کیا۔

بھارت کے موجود حکمران ماضی کے مہاراجہ ہری سنگھ سے بھی بد ترثابت ہورہے ہیں، کیونکہ مہاراجہ ایک ڈکٹیٹر تھا۔ لیکن یہ جمہوریت کا نام لے کر ظلم و ستم کی داستان رقم کررہے ہیں، بھارت کے ان ظالم حکمرانوں نے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ظلم کا بازار کر رکھا ہے، مگر افسوس اس ساری صورتحال پر عالمی طاقتوں نے بھارت کو مظلوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے اور چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔

Related Posts