اسلام آباد: جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم دوبارہ الیکشن کے مطالبے پر قائم ہیں ۔ ہم دھاندلی زدہ حکومت نہیں مانیں گے۔مطالبات کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، جتنی جلدی فیصلہ کروگے اتنا اچھا ہوگا۔
آزادی مارچ سے خطاب میں جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہاکہ آزادی مارچ اپنے مطالبات برقرار رکھے ہوئے ہے ، جب تک رہبر کمیٹی کوئی فیصلہ نہیں کرتی کارکن ڈی چوک کے نعرے نہ لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آزادی مارچ پر اعتراض کرنے والوں کو 2014 میں ڈی چوک پر دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں تھا، ہم پر کیوں اعتراض کیا جارہا ہے، عوام کے مطالبے کو ماننا پڑے گا اور ہم نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے، 126 دن دھرنے کی تصویر دنیا کے لیے دلکش تھی لیکن اس کی بدبو آج بھی محسوس کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جب آپ اپوزیشن میں تھے تو تنہا تھےاور آج حکومت میں بھی کوئی ساتھ نہیں، آج ہم داخلی محاذ پر غیر مستحکم اور خارجہ محاذ پر بھی تنہائی کا شکار ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ اعتماد نہیں رکھ سکے ہیں، ایران ہمارے مقابلے میں بھارت کو اہمیت دے رہاہے، چین اور پاکستان کی دوستی سمندر سے گہری ، شہد سے میٹھی ہے لیکن موجودہ حکومت نے چین کی سرمایہ کاری کو غارت کردیا اور آج چین کا اعتماد بھی خراب کردیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ چین بھی آپ پراعتماد کرنےکو تیار نہیں اور پاکستان میں مزید سرمایہ کاری نہیں کرناچاہتا، آج فیکٹریاں، ملیں، یونٹس بند ہو رہے ہیں، لاکھوں مزدور بےروزگار ہو رہے ہیں، پیداواری ادارے بند ہونے سے مارکیٹ میں اشیا ءناپید، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، پیٹرول بھی مہنگا کر دیا گیا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کے باعث آج لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں، آج بھی بجلی 2 روپے مہنگی کردی گئی،یومیہ بنیاد پر قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے، بلوچستان وسائل سےمالامال ہے لیکن وہاں کے لوگوں کو اس پر اختیار نہیں۔
ان کاکہناتھا کہ تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر ہیں لیکن تھری بھوک سے مر رہے ہیں، پنجاب کے میدان پورے ملک کی معیشت کو اناج مہیا کرتے ہیں لیکن افسوس ہماری ماضی کی غلط پالیسوں کی وجہ سے بھارت نے پانی روک لیا ہے، یہ ہمارے اس ملک کا انجام کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار