اہل سنت کی جماعتوں اورمدارس کی آزادی مارچ کی مخالفت ،لاتعلقی کااعلان

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاہور: اہل سنت کی جماعتوں اوران کے مدارس نے آزادی مارچ کی مخالفت اور اس سے لاتعلقی کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بنانے والے علما ء مشائخ 27اکتوبرکوکشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے ۔

موجودہ نازک مرحلے پر آزادی مارچ سے انتشار اور فرقہ واریت پھیلے گی،مدارس اہل سنت سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہوں گے۔تنظیمات اہل سنت پاکستان کے پلیٹ فارم سے رکن صوبائی اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری ،صاحبزادہ حامد رضا ،پیر معصوم نقوی سمیت دیگر جماعتوں کے سربرہان اور رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔

صاحبزادہ حامد رضانے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی آزادی کا نامکمل ایجنڈا ہے،کشمیر کی آزادی سلب کرنا سقوط ڈھاکہ سے بڑا سانحہ ہے،جب بھی ریاست پاکستان جہاد کا اعلان کرے گی تو افواج پاکستان سے آگے بڑھ کر لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ااہل سنت جماعت کی خانقاہیں ،مساجد اورمدارس کشمیر ایشو پر متحد ہیں ،تمام تنظیمیں مشترکہ طورپر اسلام آباد میں 26اکتوبر کو استحکام پاکستان کنونشن کا انعقاد کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں : جمعیت علمائے اسلام نے آزادی مارچ کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آزادی مل چکی ہے ،جو آزادی چاہتے ہیں ان کیلئے بارڈر کھول دیں ،مولانا فضل الرحمن کا سیاسی ایجنڈا ہے وہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے غلط کام کررہے ہیں ،کھل کر کہتے ہیں ہمارے مشائخ علما ء کسی آزادی مارچ کا حصہ نہیں ہیں ۔ آج پاکستان میں جنگ والی صورت پیدا کر دی گئی ہے۔

ڈنڈا بردار جتھے پھر رہے ہیں اورایسا لگ رہاہے ملک پر یلغار ہورہی ہے ،ڈنڈے دکھاکر مارچ کرنا ہے تو میلاد مارچ نکال سکتے ہیں ،اگر سڑکوں پر نوجوان نکلیں گے تو فساد ہوگا ،آزادی مارچ ہو یا دھرنا اہل سنت جماعت کا تخریبی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ۔مولانا فضل الرحمان تبلیغی جماعت کے اجتماع اور ربیع الاول کا سوچنا چاہیے ،مدارس کے بچے کے ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑیں گے تو اس سے پاکستان کا چہرہ مسخ ہو گا،مدارس اورخانقاہوں کو سیاست کیلئے استعمال نہ کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی مدرسہ حکومتی انٹیلی جنس رپورٹ میں فرقہ واریت میں ملوث نہیں رہا لیکن کچھ لوگ اکسانے ورغلانے میں ملوث رہے۔مدارس ریفارمز پر حکومت کے ساتھ ہیں اسے خوش آئند قرار دیتے ہیں ،ریفارمز پر بہتری کی گنجائش پر بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ جب ریاست جہاد کا اعلان کرے گی تو پھر جہاد میں شامل ہوں گے،عمران خان کے ساتھ تحفظات ہیں لیکن بات کرنے کا طریقہ ہوتاہے۔

میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا رکن ہوں لیکن قومی معاملات پر اہل سنت کے اجتماعی موقف کے ساتھ ہیں ،مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ پر اختلاف ہے،ڈنڈے لے کر اسلام آباد کے بجائے بھارت کے خلاف لڑیں تو زیادہ بہتر ہوگا ،فضل الرحمن فوج کا ساتھ دیں ،کسی بزرگ نے ڈنڈے کے زور پر کلمہ نہیں پڑھایا، خود کشی اور ڈنڈوں کی کوئی دین اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں کشمیر اور ختم نبوت پر طاقتور آواز میں بات کی۔

مزیدپڑھیں : جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کالعدم قرار د ے دی گئی

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کسی کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ،اہلحدیث اوراہل سنت کے علما ء آزادی مارچ کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کو مشورہ دوں گاکہ اعلان جہاد فرمائیں ،قوم ہندوئوں کو کشمیر سے باہر نکال دے گی۔ڈاکٹر اشرف جلالی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے لئے اسی دن کو چنا جس دن بھارتی افواج کشمیر میں داخل ہوئیں۔آج جو جنگ کشمیر میں لڑی جارہی ہے خدانخواستہ یہ جنگ اگر اسلام آباد میں لڑی گئی تو کیا ہوگا۔آر ایس ایس کے نظریے نے امریکہ اور اقوام متحدہ کو آنکھیں دکھائی ہیں۔

ہمارا نظریہ ہے کہ تحفظ پاکستان تحفظ کشمیر سے وابستہ ہے۔آپ کا دعوی ہے کہ کشمیر آپکی شہ رگ ہے لیکن آپکی شہ رگ پر دشمن بوٹ رکھ کر بیٹھا ہے،آپ نے کیا کیا؟۔حکومت کہتی ہے عالمی طاقتیں کشمیر سے نظریں چرا رہیں،کیا حکومت خود ٹال مٹول سے کام نہیں لے رہی۔حکومت پاک فوج کو کشمیر ہی نہیں دہلی تک اترنے کا حکم دے۔بھارت میں سیکولرزم پر آر ایس ایس غالب آچکی ہے اور ادھر مذہب پر سیکولرزم کو حاوی کرنے کی باتیں ہورہیں۔مولانا فضل الرحمان پچھلی حکومت میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے،یورپ کو ناسہی مولانا فضل الرحمان اپنے دور میں کم از کم عرب ممالک کو تو کشمیر پر اپنے ساتھ ملاتے۔آزادی مارچ کا نام لیا جاتا ہے مگر یہ آزادی کس فکر اور وجہ سے مانگی جارہی ہے سمجھ نہیں آیا۔

جب پاکستان کی تحریک چل رہی تھی مولانا کے بڑوں نے اپنا وزن کانگریس کے پلڑے میں ڈالا تھا،آج یہ پھر مودی کو خوش کرنے پر ہیں،مسئلہ کشمیر عالمی دنیا پر نمایاں ہوا تو مولانا نے ٹی وی سے وہ بھی کھینچ لیا۔سنی تحریک پنجاب کے جنرل سیکرٹری محمد زاہد حبیب قادری نے کہا ہے کہ جمہوریت کی جھوٹی دعویدارنواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی براستہ مولانا فضل الرحمن مارشل لا ء لانے کی خواہش پوری نہیں ہو گی،مولانا فضل الرحمن مذہب کارڈ استعمال کرکے 1977 کی تحریک پیدا نہیں کر سکتے ،تمام مسالک اور دینی جماعتوں نے ان کے مارچ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے،دینی مدارس کے طلبہ کو ڈھال بنا کر مولانا اپنی کرپشن کی غلاظت کو نہیں چھپا سکتے نہ خود کو بچا سکتے ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کا یہ پہلا ٹیسٹ ہوگا کرپشن کے خلاف تقریریں بہت ہو چکیں اب کاروائی کا وقت ہے۔پاکستان کی خود مختاری کو بھارت اور فضل الرحمن سے ایک جیسا ہی خطرہ لاحق ہے،ن لیگ اور پی پی فضل الرحمن کا کندھا استعمال کرنا چاہتی ہیں،کشمیر اور دینی مدارس کے نام پرزکوۃ ،خیرات چندہ جمع کرنے والے کس شریعت کے تحت اپنی کرپشن مار چ پر یہ پیسہ خرچ کر رہے ہیں؟۔ا نہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو بھارت کی جانب سے ملنے والا کشمیر ایشو خراب کرنے کا ٹاسک پاکستان کے غیور عوام کبھی بھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔

پیپلزپارٹی،ن لیگ سیاسی ذہنی توازن کھو چکی ہیں۔عوام نے ان جماعتوں کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کر دیا ہے۔فضل الرحمن کو انتخابات میں عوام نے سیاسی ووٹوں کی خیرات دی نہ ہی زکوۃ جس کا انتقام اب وہ کشمیریوں کی تحریک کو متاثر کر کے لینا چاہتے ہیں۔27اکتوبر کو ملک بھر میں بھارت کے خلاف یوم سیاہ منائیں گے۔

Related Posts