کراچی:قادیانیوں کے مرکز ربوہ (چناب نگر) کے قصر خلافت (شاہی قلعہ)میں مبینہ زیادتی کا انکشاف سامنے آیا ہے، قادیانیوں کے چھوتھے خلیفہ مرزا طاہرکی نواسی ندا طاہر نے موجودہ پانچویں خلیفہ مرزا مسرور کے سالے پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے شاہی قلعے میں اس سے زیادتی کی ہے، مرزا مسرور نے سالے کو بچانے کیلئے متاثرہ لڑکی کو خاموش رہنے کی تاکیدکر دی ہے۔
قادیانیوں کے موجودہ خلیفہ مرزا مسرور اور متاثرہ لڑکی کی ایک آڈیو وائرل ہوئی ہے، جس کے مطابق ربوہ کے شاہی قلعہ میں مبینہ طور پر زیادتی کا ایک نیا کیس سامنے آیا ہے، جس میں زیادتی کا نشانہ بننے والی کوئی اور نہیں بلکہ قادیانیوں کے چوتھے خلیفہ مرزا طاہر کی نواسی ندا طاہر ہے، جس کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ مرزائیوں کا موجودہ اور پانچواں خلیفہ مرزا مسرور کا سالہ محمود شاہ ہے۔
متاثرہ لڑکی ندا طاہر کی والدہ فائزہ اور اس کے والد لقمان نے لڑکی کو پاکستا ن سے لندن پہنچا دیا ہے اور مرزا مسرور سے ملوایا ہے، تاکہ لڑکی کو خاموش کرایا جائے جس کے بعد مرزا طاہر احمد کی نواسی ندا طاہر نے مرزا مسرو ر سے گفتگو کی اور اس گفتگو کو ریکارڈ بھی کرلیا اس گفتگو میں متاثرہ لڑکی نے محمود احمد شاہ کیخلاف شکایت کی۔
جس کے بعد مرزا مسرورنے اسے قانون اور شرعی معاملات میں پھنسانے کی کوشش کی، جس پر متاثرہ لڑکی نے کہا ’’اس کے ساتھ زیادتی (زنا) ہوا ہے جس کے تمام ثبوت اس کے پاس موجود ہیں، جس کی وجہ سے وہ عدالت جائیں گی‘‘ جس کے بعد مرزا مسرور نے متاثرہ لڑکی کو کہا کہ اس کے لئے چار گواہوں کی ضرورت ہوگی تو آپ کیسے چار گواہ لاؤ گی لہٰذا اس کیس کو چھوڑدو۔
قادیانیوں کے خلیفہ مرزا مسرور کے سالے اور قادیانیوں کے رہنما سید محمود احمد شاہ کی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی نداطاہر نے کہا کہ میرے ساتھ زنا ہوا ہے اور زنا کی صورت میرے پاس دیگر ثبوت موجود ہیں لہٰذاہ گواہوں کی ضرورت نہیں ہے، لڑکی نے کہا میرے ساتھ متعدد بار ایسا کیا ہے جس کے خلاف میں عدالت جاؤں گی۔
واضح رہے کہ قادیانیوں کے پانچویں خلیفہ مرزا مسرور کے تین سالے ہیں، جن میں خالد شاہ، قاسم شاہ اور محمود شاہ شامل ہیں، محمود شاہ ممکنہ طو ر پر قادیانیوں کے چھٹے خلیفہ ہونگے، جو اس وقت صدر انجمن احمدیہ (ربوہ) برائے 2019 اور2020 کے اہم ترین عہدیدار ہیں، سید محمود احمد شاہ کو اس انجمن میں اس سال ناظر اصلاح و ارشاد مرکزیہ مقرر کیا گیا ہے۔
معلوم رہے کہ قادیانیوں کے مرکز ربوہ کے شاہی قلعہ جسے قصر خلافت بھی کہا جاتا ہے،اس کے اندر ہونے والی زیادتی کی اس واردات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے اور لڑکی کو مکمل طور پر کنٹرول میں کرنے کے لیے اس کے اہل خانہ پر دباؤ بھی بڑھا دیا گیا ہے، تاہم متاثرہ لڑکی ندا طاہر نے آڈیو کے ذریعے انکشاف کیا ہے کہ مرزا مسرور کے سالے محمود شاہ نے اس سے ساتھ زبردستی زیادتی کی، جس کی شکایت اوپر پہنچائی گئی ہے جس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور خاموش رہنے کی تاکید کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ایک آڈیو میں عفاف اظہر نامی قادیانی ایکٹیوسٹ خاتون نے انکشاف کیا ہے کہ نجمہ یوسف نامی ایک قادیانی لڑکی کے والد احمد یوسف کو بھی قادیانیوں نے قتل کیا تھا، کیوں کہ احمد یوسف نے ربوہ کے ناظران کے خلاف عدالت میں ایک کیس فائل کیا تھا جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ربوہ کے ناظرین (رہنما)نے لڑکیوں سے زیادتی ہے۔
قادیانی ایکٹیوسٹ خاتون کا کہنا تھا کہ مذکورہ انکشاف سامنے آنے کے بعد احمد یوسف ایڈووکیٹ کو قادیانیوں نے قتل کرا دیا تھا۔ عفاف اظہر نامی خاتون ایکٹیوسٹ کا کہنا ہے کہ ربوہ شہر کی حالت اس بات کی گواہ ہے وہاں کے چندے قادیانیوں کے بڑو ں کی جیبوں میں جاتے ہیں، اللہ یار ارشد جیسے افسران کو بھی رشوت دیکر جرائم کرائے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سرگودھا انتظامیہ نے قادیانیو ں کو اسلامی مسلک قرار دیکر نیا پنڈورا کھول دیا