اسلام آباد: ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ آئین پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے درخواست میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124اے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
اسلام آباد پولیس کے ڈائریکٹر سیف سٹی کی پھندا لگی لاش گھر سے برآمد
درخواست میں کہا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ 124A اظہار رائےکی آزادی سلب کرنے کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔ تنقید اور اظہار رائے کو دبانے کے لیے بغاوت کے مقدمات کا سہارا لیا جاتا ہے۔
گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران شیریں مزاری کے وکیل ابوذرسلمان خان نیازی نے عدالت میں دفعہ 124 اے کو کالعدم قرار دینے کے لیے دلائل دیے تھے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی بغاوت کے الزامات کے مقدمات درج ہوتے رہے۔ عدالت نے شیریں مزاری کو ہدایت دی کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، آپ کو پارلیمنٹ جانا چاہیے۔ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرے گی۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سب کو پارلیمان پر اعتماد کرنا چاہیے۔ اسلام آبادہائیکورٹ بغاوت کے مقدمات غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ بعدازاں عدالت نے بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے آج جاری کیا گیا ہے۔