سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی طبیعت دورانِ حراست ناساز ہو گئی، تاہم حالت تشویشناک ہونے پر انہیں نیب حکام نے جیل سے لاہور کے سروسز ہسپتال میں منتقل کردیا ہے۔
وفاقی ادارہ برائے احتساب (نیب) لاہور کی ٹیم نے گزشتہ روز میاں نواز شریف کو طبیعت کی ناسازی پر میڈیکل چیک اپ اور علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا، جبکہ مسلم لیگ (ن) رہنماؤں اور ذاتی معالج کا کہنا تھا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقامی ایندھن کے ذریعے زیادہ سے زیادہ بجلی بنانے پرتوجہ دینا ہوگی،وزیراعظم عمران خان
سابق وزیر اعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے جسم میں تشویشناک حد تک پلیٹ لیٹس کی کمی ہے جس پر ن لیگی کارکنان تشویش میں مبتلا ہوگئے۔
اپنے قائد کی طبیعت خراب ہونے کی خبر سن کر مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اپنے صدر اور نواز شریف کے حقیقی بھائی شہباز شریف کو لے کر نیب آفس کے باہر جمع ہوگئے۔
شہباز شریف کی قیادت میں ن لیگی کارکنان نے حکومت کے خلاف خوب نعرے بازی کی، تاہم منتقلی کے بعد وہ نیب آفس کے باہر سے منتشر ہو کر سروسز ہسپتال کے باہر آ گئے۔
ہسپتال کے ڈاکٹرز نے بتایا کہ نواز شریف کو ڈینگی نہیں ہوا اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ نیب حکام نے ہسپتال کو ہی سب جیل قرار دے کر وہیں نگرانی کے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف جسمانی ریمانڈ کے دوران ڈے کیئر سینٹر میں بے خوابی کا شکار ہو گئے جبکہ نیب کی تحویل میں 10روز قبل وہ دیر تک جاگتے رہے۔
لاہور کی احتساب عدالت کے جسمانی ریمانڈ دینے کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو وفاقی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے ڈے کیئر سینٹر میں لے جایا گیا جہاں وہ رات کو دیر تک سو نہیں سکے۔
رات کے وقت نواز شریف کو ان کے گھر سے بھیجے گئے دال چاول ملے۔ کھانے کے بعد نواز شریف کے دیر تک جاگنے کے سبب سیکیورٹی پر تعینات افسران کو بھی تشویش لاحق ہوئی اور انہوں نے بھی سابق وزیر اعظم سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: سابق وزیر اعظم نواز شریف جسمانی ریمانڈ کے دوران ڈے کیئر سینٹر میں بے خوابی کا شکار