مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو کا آج 114واں روز ہے جبکہ نظامِ مواصلات اور ٹرانسپورٹ کی معطلی کے باعث نظامِ زندگی بدستور مفلوج ہے۔
کشمیر میں انسانی تاریخ کے بد ترین کرفیو کے باعث کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور دکانیں وغیرہ بند ہیں جبکہ وادی میں ہزاروں افراد کاروبار کی مسلسل بندش کے نتیجے میں بے روزگار ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔صدرِ مملکت
کشمیری نوجوانوں، حریت رہنماؤں اور بھارت نواز سیاستدانوں کو بھی قابض بھارتی فوج نے بڑی تعداد میں گرفتار کرکے یا تو جیلوں میں ڈال دیا ہے یا انہیں نظر بند کردیا گیا ہے۔
خوراک کے ساتھ ساتھ زندگی بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی اور ہسپتالوں میں مریضوں کے عدم علاج کے باعث مظلوم کشمیریوں کی شہادتوں کا سلسلہ ہر روز جاری ہے۔
قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے، ٹرانسپورٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ آجا نہیں سکتے، جبکہ اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کے باعث قحط کی سی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔
موبائل فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی سمیت ذرائع مواصلات کے نظام کی معطلی کے باعث کشمیری عوام ایک دوسرے سے رابطہ کرنے سے بھی محروم ہوچکے ہیں اور میڈیا سمیت عالمی برادری کے کسی بھی شعبے کو کشمیر میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی درست تفصیلات کا اندازہ نہیں۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ30برس کے دوران بھارتی فوجیوں کی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میں شہیدہونے والے 95,469 شہریوں میں 2,337خواتین شامل ہیں ۔
خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عا لمی دن کے موقع پر گزشتہ روز کشمیرمیڈیاسروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 11,175خواتین کی عصمت دری کی۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں 30 سال کے دوران 23سو سے زائدخواتین کو شہید کیا گیا