سلطنتِ عثمانیہ اور مسلمانوں کے لازوال عہدِ ماضی سے وابستہ ارطغرل غازی کا ترکی زبان میں بنایا گیا ڈرامہ جو اردو زبان میں پاکستان میں جاری ہے، عوام کی توجہ کا مرکز ہے جبکہ ارطغرل کا مرکزی کردار نبھانے والے ترک فنکار انگین آلتان دوزیاتان آج 41 برس کے ہو گئے جس پر مداحوں نے انہیں سالگرہ کی مبارکباد دی۔
سب سے پہلے ہم ارطغرل کا کردار نبھانے والے 41 سالہ فنکار کی زندگی سے شروع کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ علم ہوسکے کہ ارطغرل غازی جیسے زبردست ڈرامے میں مرکزی کردار کو بخوبی نبھانے والے انگین دوزیاتان کی حقیقی زندگی اور ارطغرل کے کردار میں اگر کوئی یکسانیت ہے تو وہ کیا ہے۔
انگین دوزیاتان کی حقیقی زندگی
آج سے ٹھیک 41 سال قبل یعنی 26 جولائی 1979ء کو ترکی کے صوبے ازمیر میں پیدا ہونے والے انگین نے اداکاری اپنے اسکول کے دور سے ہی شروع کردی تھی جبکہ تھیٹر کی تعلیم انہوں نے دوکوز ایلول یونیورسٹی سے حاصل کی۔
سن 2014ء میں انگین نے نسلِ شاہ آلقوچلار نامی خاتون سے شادی کی جس سے ان کے 1 بیٹا اور 1 بیٹی بالترتیب 2016ء اور 2018ء میں پیدا ہوئے۔ بیٹے کا نام انگین نے امیرآراس جبکہ بیٹی کا آلارا رکھا۔
استنبول میں انگین نے اداکاری شروع کی۔ جہاں رخسار نامی ڈرامے سے انہیں آغاز نصیب ہوا۔ سن 2005ء میں بیضائ نن قادینلری نامی فلم سے قبل انگین نے 4 اہم ڈرامے کیے جبکہ 2007ء میں سوگیلی دونوروم نامی سیریل کیا۔
دو سال بعد یعنی 2009ء میں انگین نے بربولوت اولسم نامی ڈرامے میں کام کیا۔ 2010ء میں بھی 3 مختلف پراجیکٹس کیے جبکہ 2010ء اور 2011ء میں ٹی وی شو کی میزبانی بھی کی۔
بعد ازاں سن 2014ء سے لے کر 2019ء تک انگین نے ارطغرل غازی کا کردار بحسن و خوبی نبھایا جس کے اعتراف کے طور پر انہیں مؤثر ترین مسلمانوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
فلمیں اور ڈرامے
کم و بیش 30 ڈرامے اور 17 فلمیں ایسی ہیں جن میں انگین اپنی اداکاری کے جوہر دکھا کر شائقینِ فلم و ٹی وی سے داد وصول کر چکے ہیں تاہم جو شہرت ارطغرل غازی کو نصیب ہوئی ہے وہ کسی اور کام میں حاصل نہ ہوسکی۔
مجموعی طور پر انگین آلتان دوزیاتان کا فلمی اور ٹی وی کیرئیر کم و بیش 20 سالوں پر محیط ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انگین نے 20 یا 21 برس کی عمر میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔
پاکستان میں آج کا ٹوئٹر ٹاپ ٹرینڈ
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ترکی میں بھی ارطغرل غازی کو وہ شہرت نصیب نہ ہوسکی جو پاکستان میں حاصل ہے۔ پاکستان میں ٹوئٹر پر ارطغرل غازی آج کے ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک ہے۔
اب تک کم و بیش 1 ہزار 910 افراد ارطغرل غازی کے ہیرو انگین کے بارے میں نیک خواہشات کے اظہار سمیت ڈرامے کے مختلف موضوعات پر اظہارِ خیال کرچکے ہیں۔
ارطغرل غازی کی تاریخ
جو مرکزی کردار انگین ارطغرل غازی نامی ڈرامے میں نبھاتے نظر آتے ہیں ان کا حقیقی نام امیر غازی ارطغرل بن سلیمان شاہ قایوی ترکمانی ہے جن کا دورِ حیات کم و بیش سن 1191ء سے لے کر 1280ء تک بیان کیا جاتا ہے۔
ترک تاریخ میں ایک بے حد مشہور قبیلہ ہے جسے قائی قبیلے کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ارطغرل غازی کا حقیقی کردار قائی قبیلے کے سردار سلیمان شاہ کا وہ فرزند ہے جو سلطنتِ عثمانیہ کے بانی عثمان اوّل کا والد تھا۔
قائی قبیلے کے حکمران ارطغرل غازی کو انطولیہ کے شہر سوغوت میں دفن کیا گیا جبکہ وہ ایک انتہائی بے خوف سپاہی، زیرک حکمران اور صاحبِ ایمان شخصیت مانے جاتے ہیں۔
ابن العربی کون؟
ارطغرل غازی کا کردار نبھانے والا انگین شاید پاکستان میں کبھی اتنا مشہور نہ ہوسکتا اگر اس کے ڈائیلاگز کے پیچھے ابن العربی کے اقوال نہ ہوتے جو ایک انتہائی مشہور و معروف صوفی، محقق اور عالمِ دین ہیں۔
سن 1165ء سے لے کر 1240ء تک زندہ رہنے والے ابن العربی نے شیخِ اکبر کے نام سے تصوف کے میدان میں شہرت حاصل کی جبکہ مشائخِ اسلام نے آپ کے مقام کی تصدیق کی۔
نہ صرف یہ کہ ابن العربی نے علمِ دین میں کمال حاصل کیا بلکہ تحقیق کے شعبے میں بھی آپ کی خدمات لائقِ تحسین ہیں۔ آپ نے کم و بیش 500 کتابیں تحریر کی ہیں جن سے آپ کے اقوال اخذ کیے جاسکتے ہیں۔
آپ کی کتابیں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں صفحات پر مشتمل تھیں جنہیں تصوف اور دینِ اسلام کی اہم کتابیں سمجھا جاتا ہے اور علمائے دین انہیں بے حد اہمیت دیتے ہیں۔
تاریخی ڈرامے کا جادو
پاکستان میں دینِ اسلام کیلئے جو جوش و جذبہ اور حمیتِ دینی پائی جاتی ہے، دنیا کے بہت کم مسلم ممالک کو نصیب ہوئی ہے جبکہ ایٹمی طاقت ہونے کے باعث دیگر ممالک کے مسلمان ہم سے منفرد قسم کی انسیت رکھتے ہیں۔
دوسری جانب ترکی پاکستان کا دوست ملک ہے جس کی تاریخ مختلف مذہبی و ثقافتی حوالوں سے پاکستان کی قدیم تاریخ سے منسلک ہے کیونکہ بنیادی طور پر دونوں مسلمان ممالک ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے ارطغرل غازی کو پاکستان میں چلانے کی سفارش کی جس سے ڈرامے کی اہمیت و افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ خود ارطغرل غازی کے مختلف ڈائیلاگز بھی ہمیں اس کی طرف مائل کرتے ہیں۔
جب سرکاری ٹی وی کے ذریعے ارتغرل غازی ڈرامہ عوام تک پہنچا تو اس کی مقبولیت نے سابقہ تمام ریکارڈز توڑ دئیے جس سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کے نزدیک ساس بہو اور سماجی برائیوں کو بنیاد بنانے والے ڈرامے فرسودہ ہوچکے ہیں۔
لوگوں کی اکثریت گھریلو جھگڑوں، بے بنیاد فساد، جنسی بے راہروی اور انتشار پھیلانے والے ڈراموں سے عاجز آچکی ہے۔ لوگ تفریح چاہتے ہیں لیکن ارطغرل غازی انہیں ایک قدم آگے لے گیا ہے۔
تاریخی ڈرامے ارطغرل غازی میں نہ صرف تفریح کا عنصر موجود ہے بلکہ مسلمانوں کی لازوال تاریخ کے ساتھ ساتھ ابن العربی کے اقوال ڈرامے کو چار چاند لگا رہے ہیں جو قدم قدم پر عوام کی توجہ حاصل کرلیتے ہیں۔