لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کارروائی کرتے ہوئے نازیبا ویڈیو وائرل کرکے بلیک میل کرنے کے جرم میں ایک ایک خاتون کو حراست میں لے لیا۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا کہنا ہے کہ بلال شبیر اور عائشہ کی شکایت پر موبائل ڈیٹا کی مدد سے ملزمہ کو لوکیٹ کرکے انہیں گرفتار کیا گیا۔تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ خاتون نے ایک سرکاری افسر کے جی میل، سنیپ چیٹ، ہاٹ میل، سکائپ اور انسٹاگرام کے اکاؤنٹس ہیک کرلئے تھے، جس کی بنیاد پر اسے بلیک کررہی تھی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے مختلف خواتین کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کرنے کے الزام میں ایک خاتون ہیکر کو ان کے گھر نواب ٹاؤن رائے ونڈ روڈ لاہور سے حراست میں لیا ہے۔
ایف آئی اے نے اس حوالے سے مزید تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ حنا محمود نے بلال شبیر نامی ایک سرکاری افسر کے جی میل، سنیپ چیٹ، ہاٹ میل، سکائپ اور انسٹاگرام کے اکاؤنٹس کو ہیک کرلیا تھا، اور ان اکاؤنٹس سے عائشہ اور حفظہ نامی خواتین کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی تھیں جبکہ وٹس ایپ کے دو نمبرز کے ذریعے بھی خواتین کی ویڈیوز کو وائرل کیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق اپنی شناخت چھپانے کے لیے خاتون نے وی پی این کا سہارا بھی لیا تاکہ انہیں ٹریس نہ کیا جاسکے۔بلال شبیر اور عائشہ کی شکایت پر موبائل ڈیٹا کی مدد سے ملزمہ کو ٹریس کرکے حراست میں لیا گیا
ایف آئی اے کے مطابق ملزمہ حنا محمود سے برآمد ہونے والے موبائل میں متعدد قابل اعتراض ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ نمبرز بھی موجود ہیں۔حنا محمود کے موبائل پر ویڈیوز وائرل کرنے کے لئے بلال شبیر کی مختلف آئی ڈیز کا استعمال کیا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ اسی قسم کی ایک شکایت عائشہ نامی خاتون نے بھی درج کروائی تھی کہ ان کی ذاتی تصاویر کو فیک اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلا کر انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلیک میل کیا جارہا ہے۔ انکوائری کی گئی تو معلوم ہوا کہ حنا محمود نامی خاتون کچھ عرصے سے سرکاری و غیر سرکاری افسران جن میں صوبائی اور وفاقی اداروں کے مرد و خواتین افسران بھی شامل ہیں، کو بلیک میل کر رہی تھیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو بلیک میل کیا گیا ان میں سے کچھ لوگ ایک دوسرے کو جانتے بھی تھے، کیونکہ حنا نے جب ایک افسر کا فون ہیک کیا تو ان کی کانٹیکٹ لسٹ میں موجود تین خواتین کو جو سرکاری افسران بھی ہیں، بلیک میل کرنا شروع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: مینار پاکستان ہراسگی کیس، عائشہ کے ساتھی ریمبو کا جوڈیشل ریمانڈ منظور