پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف درخواست دائر کردی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ان کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور انہیں عہدے پر کام کرنے سے روکا جائے۔

درخواست پی ٹی آئی کے ایم پی اے محمد سبطین خان، زینب عمیر، میاں محمد اسلم اقبال، سید عباس علی شاہ اور احسن سلیم بریار نے دائر کی تھی۔

درخواست میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے منعقدہ اجلاس میں ”انتہائی افراتفری اور انتہائی افسوسناک واقعات“ دیکھنے میں آئے۔

درخواست میں پنجاب کے چیف سیکرٹری حمزہ، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری، گورنر پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری اور پنجاب اسمبلی کے سیکرٹری کو مدعا علیہ نامزد کیا گیا ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ ڈپٹی سپیکر مزاری نے پولیس اور صوبائی حکام سے ”غلط اور فراڈ” الیکشن کرانے کے لیے ”غیر قانونی” امداد لی، جس کے بعد انہوں نے بتایا کہ حمزہ جیت چکے ہیں۔

اس میں بتایا گیا کہ حمزہ شہباز کے لیے حتمی تعداد میں پی ٹی آئی کے 25 منحرف ایم پی اے کے ووٹ بھی شمار کیے گئے۔ جب کہ اس وقت کے گورنر چیمہ نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد حمزہ نے ”درخواست گزاروں کے ساتھ ساتھ سیاسی طور پر ان کے ساتھ منسلک تمام لوگوں کے خلاف انتقامی کارروائی کی مہم شروع کی تھی۔

درخواست کے مطابق حمزہ کا انتخاب آئین اور پنجاب اسمبلی کے رولز آف بزنس کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُس وقت انہوں نے پی ٹی آئی کے 25 منحرف ایم پی اے کی حمایت حاصل تھی، جو کہ آئین کے آرٹیکل 63 کی خلاف ورزی تھی۔

درخواست میں آرٹیکل 63-A کی سپریم کورٹ کی تشریح کا بھی حوالہ دیا گیا، جو انحراف پر قانون سازوں کو نااہل قرار دینے سے متعلق ہے، جس میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ منحرف قانون سازوں کے ووٹ کو شمار نہیں کیا جائے گا۔

عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی کہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ خالی قرار دیا جائے اور حمزہ کو کام کرنے اور خود کو چیف ایگزیکٹو ظاہر کرنے سے روکا جائے۔

خیال رہے کہ حمزہ کو 16 اپریل کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب منتخب کیا گیا تھا جو کہ ہنگامہ آرائی اور تشدد کی زد میں آ گیا تھا۔ اس وقت کے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے ان سے حلف لینے سے انکار کی وجہ سے انہیں وزیراعلیٰ آفس کا چارج سنبھالنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑاتھا۔

مزید پڑھیں:پاکستانی معیشت تباہی کی جانب گامزن، ملک دیوالیہ ہوگیا تو کیا ہوگا؟

حمزہ نے تین بار ایل ایچ سی سے رجوع کیا، اپنے حلف کے لیے ہدایات مانگیں۔ بالآخر 30 اپریل کو ان کی حلف برداری ہوئی۔

Related Posts