اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر مرکزی رہنما و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ پالیسی میں ملکی آئین اورسیاست کا ذکر نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ نہ جمہوریت ہے اور نہ ہی شفاف انتخابات منعقد کرائے جاتے ہیں۔
جے یو آئی کراچی میں سنگین بد امنی کے خلاف سراپا احتجاج
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملکی نظام آئین کے تابع کیے بغیر قومی سلامتی نہیں ہوسکتی۔ ضمنی مالیاتی بل منظور کرانا وفاقی حکومت کی بہت بڑی اور فاش غلطی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 352ارب روپے ٹیکس 6 ماہ کیلئے ہے۔ ایک سال کیلئے ٹیکس 700 ارب سے تجاوز کر جائے گا۔ اتحادیوں نے کہا کہ انہیں فون آیا ہے، ہمیں نہیں آیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے اتحادیوں سے کل بھی بات کی، انہوں نے کہا کہ ہمیں فون آگیا ہے۔ تحریکِ عدم اعتماد اس نظام میں آتی ہے جہاں ملک آئین کے مطابق چلے، تحریک کا کوئی سگنل نہیں ملا۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ ایک جمہوری جماعت ہے جہاں فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں۔ حکومت کل بھی 172ارکان پورے نہیں کرسکی۔ ہمارے بھی کچھ ارکان نہیں آئے۔