ہر پاکستانی گھر میں خواتین سے جنسی زیادتی ہوتی ہے، انکار نہیں کیا جاسکتا۔شیما کرمانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہر پاکستانی گھر میں خواتین سے جنسی زیادتی ہوتی ہے، انکار نہیں کیا جاسکتا۔شیما کرمانی
ہر پاکستانی گھر میں خواتین سے جنسی زیادتی ہوتی ہے، انکار نہیں کیا جاسکتا۔شیما کرمانی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کی معروف کلاسیکل رقاصہ اور خواتین کے حقوق کی علمبردار شیما کرمانی نے کہا ہے کہ ہر پاکستانی گھر میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی ہوتی ہے جس سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ 

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اپوا کے تحت جنسی ہراسگی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کتھک ڈانسر شیما کرمانی نے کہا کہ آبرو ریزی کے واقعات ہر عورت کےساتھ پیش آتے ہیں، کوئی عورت یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی۔ زیادتی ہم سب کے ساتھ ہوئی ہے جس سے کوئی عورت نہیں بچی۔

خطاب کے دوران شیما کرمانی نے کہا کہ ہمارے اپنے گھروں میں چاچا، تایا، ماموں اور خالو آبرو ریزی کرتے ہیں اور گھر میں خاندان کی عزت کی خاطر خاموش رہنے کا کہا جاتا ہے۔ پاکستان کو خواتین کیلئے سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔ عورت مارچ میں لڑکیاں اپنی مرضی اور خواہش سے آتی ہیں جن کے اپنے اپنے نعرے ہوتے ہیں۔ نہ کوئی مجھے عزت دے سکتا ہے نہ عزت میرے پاؤں میں ہے۔

عزت کے بارے میں مزید گفتگو کرتے ہوئے شیما کرمانی نے کہا کہ عزت نہ میرے جسم میں اور نہ ہی میرے وجود میں ہے۔ جس لڑکی کی آبرو ریزی ہوجائے، اسے کہا جاتا ہے کہ اب تمہارے جینے کا کوئی فائدہ نہیں، تمہاری زندگی تو ختم ہو گئی۔ یہ سن کر ایسی لڑکیاں خود کشی کر لیتی ہیں جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان نے موٹر وے کیس کے بعد ایسے واقعات کی 3 وجوہات بتائیں جن سے ہم متفق نہیں ہیں۔

معروف رقاصہ شیما کرمانی نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے مطابق علیحدگی ہوجانے والے خاندان، بالی ووڈ کی فلمیں اور بڑھتی ہوئی فحاشی ایسے واقعات کی بڑی وجوہات ہیں جبکہ ہمارا جسم ہماری مرضی ہے ہم لپ اسٹک لگائیں، دوپٹہ پہنیں یا نہ پہنیں، اس کا انتخاب ہمارا حق ہے۔ انہوں نے قبل ازیں خطاب کرنے والی عالیہ صارم برمنی  کو مردوں کی طرفداری سے باز رہنے کا مشورہ دیا۔

شیما کرمانی نے کہا کہ مردوں کی طرفداری سے خواتین کا کیس کمزور ہوتا ہے۔ قبل ازیں صارم برنی ٹرسٹ کی نائب چیئرپرسن عالیہ صارم نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ذمہ دار عورت خود ہے کیونکہ ایک ماں اپنے بیٹے کے کالے کرتوتوں کی پردہ پوشی کرتی ہے۔ خواتین اپنے بیٹوں کی مناسب تربیت کیوں نہیں کرتیں؟  خواتین کو اپنے آپ کو سنبھالنا ہوگا۔ خود کو اتنا مضبوط کرنا ہوگا کہ کوئی دوسرا ہمارے خلاف ہمت نہ کرسکے۔

 

 

سر سیّد احمد خان کی مثال دیتے ہوئے عالیہ صارم نے کہا کہ سرسید نے کہا تھا کہ انگریزی سیکھ کر انگریزوں سے مقابلہ کرو۔ جب ہم میں ہی گندگی ہوگی تو ہم الزام مخالفین پر کیسے لگا سکتے ہیں؟ عورت نفرت یا حقارت کے لائق نہیں بلکہ ماں، بہن، بیٹی یا کسی بھی رشتے کے باعث صرف عزت کے لائق ہے۔ میں ثابت کرسکتی ہوں کہ عورت ہی عورت کی دشمن بنی ہوئی ہے۔

عالیہ صارم نے کہا کہ میرے پاس ایک لڑکی آئی جس کی ماں اسے جسم فروشی پر مجبور کر رہی تھی۔ عدالتی فیصلے سے مجبور ہو کر وہ عورت اپنی بیٹی کو واپس لے گئی اور ہم سے یہ ہکا کہ میں جسم فروشی خود شروع کروں گی۔ اپنی دونوں بیٹیوں کو بھی اِس کام پر لگا دوں گی۔ ایسے میں ہم مردوں کو ایسے کام کا ذمہ دار کیسے ٹھہرائیں؟ دیہات میں زیادہ خواتین رہتی ہیں۔ انہیں شعور دے کر جدوجہد تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ 

سماجی رہنما شیما کرمانی کا بیان ویڈیو کی صورت میں یہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: کوئی مجھے رقص سے روک نہیں سکتا۔ شیما کرمانی

Related Posts