کراچی: سارہ گل نے پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر بن گئیں، والدین نے بھی قبول کرلیا۔
کراچی یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کا فائنل امتحان پاس کرنے والی 23 سالہ سارہ گل کاکہنا ہے کہ محنت اور عزم سے کچھ بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ زندگی میں مشکلات آتی ہیں تاہم میرے مختلف منصوبے تھے، ’میں پاکستان کو مشہور کرنا چاہتی تھی اور میرے ڈاکٹر بننے کے بعد میرے والدین نے بھی مجھے قبول کرلیا ہے‘۔
سارہ گل نے اپنی کمیونٹی کے دوسرے ٹرانس جینڈرز کو بھی ایک امید بھرا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے کہنا چاہتی ہوں کہ امید نہ ہاریں۔ اگر میں ڈاکٹر بن سکتی ہوں تو آپ میں سے کوئی بھی محنت کر سکتا ہے اور کامیاب ہو سکتا ہے۔
سارہ گل کے مطابق خواجہ سراؤں کے والدین کو معاشرے کے دباؤ کی وجہ سے اپنے بچوں کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:سینٹ جوزف کانوونٹ اسکول میں خواجہ سراؤں کیلئے خصوصی پروگرام