سائنسدانوں نے 99.99 فیصد ڈارک میٹر سے بنے کہکشاؤں کے کلسٹر کا معمہ حل کر لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سائنسدانوں نے 99.99 فیصد ڈارک میٹر سے بنے کہکشاؤں کے کلسٹر کا معمہ حل کر لیا
سائنسدانوں نے 99.99 فیصد ڈارک میٹر سے بنے کہکشاؤں کے کلسٹر کا معمہ حل کر لیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سائنسدانوں نے 99 اعشاریہ 99 فیصد تاریک مادّے یعنی ڈارک میٹر سے بنی ہوئی کہکشاں ڈی ایف 44 کا معمہ بالآخر حل کر لیا ہے۔

فلکیات دانوں کے مطابق کائنات میں کوئی پر اسرار مادہ موجود ہے جس کی موجودگی اگر تسلیم نہ کی جائے تو کہکشاؤں کی تشکیل سمجھنا مشکل ہے جبکہ ماہرینِ فلکیات نے پیمائش کی ہے کہ کہکشاؤں کے اردگرد کتنا تاریک مادہ موجود ہوسکتا ہے جبکہ بہت پہلے ایک ڈریگن فلائی 44 نامی آبجیکٹ کی دریافت عمل میں لائی گئی تھی۔

یہ وہ واحد دریافت تھی جس کے بعد یہ علم ہوا کہ مذکورہ کہکشاں میں ستاروں سے 10 ہزار گنا زیادہ تاریک مادہ موجود ہے جس پر فلکیات دانوں نے مزید تحقیق کی کہ یہ اعتراض واقعی غیر معمولی ہے یا مشاہدات کے تجزئیے میں کوئی غلطی ہوئی ہے؟

انسٹیٹیوٹ آف آسٹرو فزکس ڈی کیناریاس (آئی سی اے) اور لالاگنا یونیورسٹی (یو ایل) کی مشترکہ تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیاکہ آس پاس کے کلسٹرز کا مواد ماضی کے مفروضوں کے مقابلے میں کہیں کم ہے جس سے علم ہوتا ہے کہ کہکشاں میں ابھی بہت کچھ اور جاننے کیلئے باقی ہے۔

حالیہ تحقیق میں ڈریگن فلائی 44 نامی کہکشاؤں کے جمگھٹے (کلسٹر) کا ایک سروے کیا گیا جس میں ہزاروں کہکشائیں شامل ہیں تاہم اس تحقیق میں گزشتہ مفروضے غط ثابت ہوئے۔ ایک لاکھ ملین کے مقابلے میں صرف 100 ملین ستاروں کی گنتی سے ثابت ہوا کہ تاریک مادے کی مقدار ستاروں کے مقابلے میں 10 ہزار گنا زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی کیلئے کہیں انٹرنیٹ بند کرنا نہ پڑ جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ

 

Related Posts