سانحہ مری کی تحقیقات مکمل، اے سی مری، ڈی سی، سی ٹی او راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سانحہ مری کی تحقیقات مکمل، اے سی مری، ڈی سی، سی ٹی او راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
سانحہ مری کی تحقیقات مکمل، اے سی مری، ڈی سی، سی ٹی او راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سانحہ مری کے دلخراش واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے سی پی او اور اے سی مری، ڈپٹی کمشنر، سی ٹی او راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

یاد رہے کہ 9جنوری میں شدید برف باری ہوئی تھی جبکہ گاڑیوں کے رش اور برف باری کے باعث ٹریفک جام ہوگیا تھا اور ہزاروں افراد برف سڑکوں پر سخت سردی میں پھنس گئے تھے۔

شدید برف باری کے باعث شدید سردی اور گاڑیوں میں دم گھٹنے سے 23 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ مری بہت بڑا واقعہ ہے، انکوائری رپورٹ کے مطابق غفلت، کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی۔ قوم سے سانحہ مری کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔ قوم سے کیا گیا اپنا وعدہ پورا کردیا۔ سی پی او اور اے سی مری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ڈپٹی کمشنر، سی ٹی او راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ڈی ایس پی ٹریفک مری، ایس پی ہائی وے سرکل، ڈویژنل فاریسٹ آفیسر مری، اے ایس پی مری کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے اور اس کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے ایک ہائی لیول انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کی سربراہی ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کر رہے تھے۔کمیٹی نے پس پردہ حقائق کا جائزہ لیا، متعلقہ افسران اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر رہے، افسران کوہٹا کر ان کے خلاف انضباطی کارروائی کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں 15 افسران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو عہدے سے ہٹا کر حکومت میں بھیج دیا گیا اور ان کو معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ مری انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث پیش آیا، تحقیقاتی رپورٹ

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اس کمیٹی نے بڑی عرق ریزی سے اس سانحہ کی رپورٹ مرتب کی اور پس پردہ حقائق کا جائزہ لیا۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق غفلت اور کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی۔ متعلقہ حکام اپنے فرائض اور رسک کا ادراک کرنے سے قاصر رہے۔

Related Posts