اسلام آباد: پاکستان میں مائع قدرتی گیس کے ٹرمینلز کو دباؤ میں رکھا گیا ہے اور ایل این جی ویلیو چِین عالمی معیارات کے خلاف تمام پیرامیٹرز سے بہت نازک ہے اور اسے عام تاثر کے برعکس آپریشنل اور حفاظتی خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) اور پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ (پی ایل ٹی ایل) نے حکومت کو ایک مشترکہ رپورٹ میں بتایا کہ ری-گیس ٹو اسٹوریج اور ایل این جی درآمدی صلاحیت سے ذخیرہ کرنے کے کم تناسب کے باوجود پوری دنیا میں ایل این جی ٹرمینلز کی مجموعی طور پر استعمال کی شرح تقریبا 43 فیصد ہے جبکہ انتہائی پیچیدہ انفراسٹرکچر اور دیگر رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کا استعمال 84 فیصد پر ہے’۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘اینگرو ایل این جی کے ایک آپریٹنگ ٹرمینل میں 100 فیصد کے استعمال کی شرح قریب آرہی ہے جس کے بعد کسی قسم کے مسائل سے نمٹنے کی گنجائش بہت کم رہ جاتی ہے’۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ‘عالمی اور یورپی تناسب سے دیکھا جائے تو پاکستان میں استعمال کی شرح بالترتیب 249 فیصد اور 196 فیصد ہے’۔
یہ بھی پڑھیں : ملک بھر میں مرغی کا گوشت 500 روپے کلو تک پہنچ گیا، پرائس کنٹرو ل کمیٹیاں غائب