مسلم امہ کو یکجا کرنے کا خواب ادھورا رہ گیا۔۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیا میں ہونے والی کوالا لمپور سربراہی کانفرنس میں شرکت منسوخ کر دی جب کہ گذشتہ ہفتے ترجمان دفتر خارجہ اس دورے کی تصدیق کر چکے تھے، اس حوالے سے دفتر خارجہ حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ پاکستانی قیادت کوالا لمپور کانفرنس میں شریک نہیں ہو رہی ہے تاہم پہلے یہ بتایا گیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کریں گے لیکن کانفرنس سے ایک روز قبل بحرین سے واپسی پر طے پایا کہ اب وزیر خارجہ بھی ملائیشیا نہیں جائیں گے۔

ملائیشیا نے کشمیر کے مسئلے پر بھارت کیخلاف شدید ردعمل اپنایا، بھارت کی جانب سے پام آئل کا کاروبار روکنے کی دھمکی کے باوجود ملائیشیا کے موقع پر تبدیلی نہیں آئی جبکہ سعودی عرب نے کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی مدد کی بجائے اپنے کاروباری مفادات کو مقدم رکھا۔

ملائیشیا میں منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس میں ترکی ،ایران ،قطر اورپاکستان کو شرکت کرنا تھی ، اجلاس میں کشمیر اور فلسطین سمیت اسلامی ممالک کے مسائل کے حل کیلئے ایک فورم بنانے کا جائزہ لینا تھاجس کا منصوبہ ستمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائن میں پاکستان ،ترکی اور ملائیشیا نے تیار کیا تھا۔

کوالالمپور کانفرنس میں سعودی عرب،بحرین اور متحدہ عرب امارات کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی جس پر سعودی عرب کو شدید تحفظات تھے کیونکہ خلیجی ممالک او آئی سی کے مقابلے کا دوسرا فورم قبول کرنے کو تیار نہیں ہیںاور پاکستان اس وقت قطعی طور پرسعودی عرب کو ناراض کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

ملائیشیا نے اس کانفرنس کیلئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ تمام مسلم ممالک کے سربراہان کو مدعو کیاتھا۔ اس کے ساتھ مسلم دنیا کے سیکڑوں علمائے کرام اور مسلم اسکالرز کو بھی دعوت نامے جاری کیے گئے تھے۔سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کو او آئی سی کے انتقال اور مسلم دنیا کی قیادت ہاتھ سے نکلنے کے خوف سمیت قطر کے امیر اور ایرانی صدر کی یقینی شرکت سے شدید پریشانی لاحق تھی۔

سعودی عرب سے ناراضگی کی اطلاعات آنے پر پہلے وزیراعظم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھیجا کہ سعودی شاہی خاندان کو باور کرائیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں مگر سعودی نہ مانے جس پر مجبوراً وزیراعظم عمران خان کو خود محمد بن سلمان کی ناراضگی دور کرنے جانا پڑا اور سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی ایک کا انتخاب کریں جس پر وزیراعظم عمران خان نے کولالمپور سمٹ میں خود شرکت کرنے کے بجائے وزیر خارجہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا تاہم اب وزیرخارجہ کی بھی شرکت سے معذرت کرلی ہے۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی کبھی آزاد نہیں رہی، ہماری خارجہ پالیسی پر کبھی مغرب اور کبھی خلیج کا اثر غالب رہتا ہے،پاکستان نے پہلے سعودی عرب کو خوش کرنے کے لیے ایران کے ساتھ تعلقات محدود کیے اور وہی کچھ اب وہ ملائیشیا اور ترکی کے ساتھ کر رہا ہے جو کہ نہیں کرنا چاہیے۔

کوالالمپور کانفرنس میں شرکت سے معذرت سے جہاں پاکستان کی سبکی ہوئی ہے وہیں عالمی سطح پر عمران خان کے کمزور وزیراعظم ہونے کا تاثر ابھرے گا اور شاید اُن کے مستقبل میں کیے گئے وعدوں پر پھر کوئی ملک اعتبار نہ کرے۔