پاکستان سے ترک وطن

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیراعظم عمران خان نے الیکشن جیتنے سے قبل قوم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک میں ایک کروڑنوکریاں پیدا کرینگے اور ایسا وقت آئیگا کہ لوگ روزگار کے حصول کے لئے پاکستان آئیں گے لیکن بیرون ممالک سے تو دوراس وقت ملک میں شدید بیروزگاری ہے جس کہ وجہ سے نوجوانوں بیرون ممالک کا رخ کررہے ہیں۔

رواں سال 2019میں بیروزگاری کے ہاتھوں  پریشان 50ہزار نوجوان سنہرے مستقبل کا خواب آنکھوں میں سجائے ملک روانہ ہوئے۔ ،بیرون ممالک کی شہریت کیلئے پاکستان سے ہجرت کرنیوالوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔گزشتہ سال 2018میں مجموعی طور پر 18لاکھ کے قریب پاکستانی ملک سے باہر چلے گئے جبکہ 1971 سے اب تک تقریباً سواکروڑ کے قریب لوگ روزگارکیلئے پاکستان چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

تاہم حال ہی میں گوگل کی سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تانیہ ایدروس گوگل کی ملازمت کو خیربادکہہ کر واپس پاکستان آئی ہیںجبکہ دیکھا جائے تو بہت کم پاکستانی اہم عہدوں پر فائز ہیں اور ان کی جانب سے اعلیٰ دعہدوں کو چھوڑ کر واپس پاکستان آنا بھی بہت کم دیکھنے میں آتا ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو اپنے وطن سے محبت کی خاطر اپنی مراعات چھوڑ کر واپس تو آئے تاہم وہ کیلئے راستے مسدود کردیئے گئے جس کی وجہ سے ہمارے نظام سے مایوس ہوکر وہ لوگ یا تو واپس چلے گئے یا کچھ کرنے کا ارادہ ترک کردیا۔

تانیہ ایدروس ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی سربراہ ہیں اور وہ پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب کیلئے پرعزم بھی دکھائی دیتی ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کے نظام میں جہاں نہ کچھ نیا کیا جاتا ہے نہ کرنے دیا جاتا ہے وہاں تانیہ ایدروس کس حد تک کامیاب ہوتی ہیں ۔

پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے ، پاکستان کے بہترین ڈاکٹرز ، انجینئرز اور سائنسدان اپنے آبائی ملک کی بجائے بیرون ملک خدمات انجام دے رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایک اثاثہ قرار دیا ہے لیکن وہ انھیں معیشت کے لئے کسی شراکت میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کیلئے فوری پالیسی کی ضرورت ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی کو اپنے ملک کیلئے خدمات انجام دینے کیلئے صرف مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے، اس وقت دنیا بھر میں  پاکستان محنت کشوں پر انحصار کم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے خلیجی ریاستوں سے ترسیلات زر میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

بیرون ممالک میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے اور پرکشش معاوضہ پانے والے پاکستان واپس آکر روزگار کے مواقع نہ ملنے کے باعث شدید مایوسی کا شکار ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے آگے بڑھ کا ملک کیلئے کچھ کردکھانے کے امکانات معدوم ہوجاتے ہیں۔

بیرون ممالک سے واپس آنیوالوں کو کسی رول ماڈل کی ضرورت ہے جس کو دیکھ کر ان میں واپس آنے کا جذبہ پیدا ہو تاہم اس اعتماد سازی میں  وقت ضرور لگے لیکن اگرحکومت اپنی افرادی قوت کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے تو پاکستان کے بہترین اور باصلاحیت افراد کو واپس آکر ملک کیلئے خدمات انجام دینے کی ترغیب ملے گی۔

Related Posts