کراچی: چیف جسٹس پاکستان نے کراچی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کالونی، دہلی کالونی، پی این ٹی کالونی اور گزری روڈ پر قائم تمام غیر قانونی تعمیرات فوری گرادی جائیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل بینچ نےشہر سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
اس دوران اٹارنی جنرل فار پاکستان انور منصور خان، کنٹومنٹ بورڈ کے افسران، صوبائی حکومت کے نمائندے و دیگر حکام پیش ہوئے، سماعت کے آغاز پر دہلی کالونی اور پنجاب کالونی میں تجاوزات کا معاملہ زیر بحث آیا ۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کنٹونمنٹ قوانین میں رہائشی علاقوں میں کتنی منزلہ عمارت بن سکتی ہےاور پی این ٹی کالونی میں بلند و بالا عمارتیں کس کی اجازت سے تعمیر ہوئیں؟ اس پر کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام کاکہناتھا کہ ہم نے ایکشن لیا ہے، کارروائی کررہے ہیں۔
کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ رہائشی علاقوں میں گراؤنڈ پلس ون کی اجازات ہے جبکہ کمرشل علاقوں میں زیادہ سے زیادہ 5 منزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازات ہے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ کس نے کہا کہ دہلی کالونی رہائشی علامہ ہے؟ لگتا ہے آپ دہلی کالونی گئے ہی نہیں ہے، آپ اپنی انگریزی سے ہمیں خوش نہیں کرسکتے،کیا ہمیں معلوم نہیں کیا حقیقت ہے؟۔
چیف جسٹس پاکستان نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سےاستفسار کیا کہ آپ کوئی قانون سازی کیوں نہیں کرتے؟ ہم قانون بنائیں کیا؟ ہم کوئی کمیٹی یا کمیشن نہیں بنائیں گے آپ قانون پر عمل کریں۔
ایڈووکیٹ جنرل کا کہناتھا کہ آپ صرف سندھ حکومت پر انحصار کریں گے تو صرف وائٹ واش نظر آئے گا، اگر کچھ ہوسکتا ہے تو صرف آپ کرسکتے ہیں آپ ہی درست کرسکتےہیں۔
ڈائریکٹر لینڈ کنٹونمنٹ کاکہناتھا کہ پی این ٹی کالونی میں عمارتیں غیرقانونی طور پر تعمیر ہیں، جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک ایک فلیٹ آپ نے 5 کروڑ روپے کے فروخت کیے اور اب کہتے ہیں کہ غیرقانونی تعمیرات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا کراچی سرکلر ریلوے کی زمین پر قائم تجاوزات گرانے کا حکم