گلبہار میں سیکڑوں غیر قانونی عمارتیں ، لاکھوں شہریو ں کی جانوں کا خطرہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Hundreds of illegal buildings in Gulbahar are a major threat to the public

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :جمعرات کوگولی مار میں 5 منزلہ عمارت گری اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ”سپریم کورٹ کراچی رجسٹری“ کے عین نشانے پر کیوں کہ آج صبح کراچی رجسٹری میں کراچی سمیت سندھ بھر میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق عدالتی احکامات کی روشنی میں کی جانے والی کاروائی سے متعلق رپورٹ جمع کرانے سمیت ابتک غیر قانونی عمارتوں کو مسمار توڑ پھوڑ کیے جانے سے متعلق رپورٹ بھی پیش کی جانی ہے۔

گرنے والی عمارت سے متعلق سنسی خیز انکشافات ہوئے ہیں، گلبہار (گولی مار) میں سینکڑوں غیر قانونی عمارتیں ہیں جبکہ یہاں 5،6،اور 7 منزلہ عمارتیں بھی ایس بی سی اے کی رٹ کامنہ چڑا رہی ہیں۔

ادھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ”ادارتی مافیا“کی رشوت بازاری نے گرنے والی عمارت میں 21معصوم و بیگناہ شہریوں کی جان لے لی ۔

ڈسڑکٹ سینٹرل کی حدود میں واقع جمال فاطمہ نامی عمارت پلاٹ نمبر 95/1 علاقہ”سو کوارٹرز“ رضویہ سوسائٹی میں واقع 4 منزلہ عمارت جس پر ڈیڑھ ماہ قبل بلڈر جاوید/مالک نے پینٹ ہاوس ڈالا تھا 12 بجکر 10 منٹ پر اچانک زمین بوس ہوگئی /علاقائی زرائع نے بتایا کہ اس عمارت میں تقریبا 6/7 خاندان رہائش پذیر تھے جبکہ آخری اطلاعات تک 12 افراد کی لاشیں نکالی جاچکیں ہیں۔

بدقسمت عمارت میں جس پر جاوید نامی بلڈر/مالک نے عرصہ ڈیڑھ ماہ قبل پینٹ ہاوس ڈال دیا تھا بلڈر سے متعلق بتایا جارہا ہئے کہ وہ بھی اس واقعے میں زخمی ہوا ہئے بلڈر خود اس فلیٹ میں رہائش پزیر تھا جبکہ بلڈر/مالک جاوید سے متعلق بتایا جارہا ہئے کہ اسکی ایک اور عمارت اس بلڈنگ سے کچھ فاصلے پر موجود ہے اور اس دوسری 4 منزلہ عمارت پر بھی پینٹ ہاوس ڈالا گیاہے ۔

کراچی رضویہ تھانے کے قریب گرنے والی بدقسمت عمارت کے بارے میں علاقہ مکینوں نے بتایا کہ عمارت گرنے سے قبل تقریبا ایک منزل زمین کے اندر دھنس گئی اسکے بعد باقی عمارت سامنے والی عمارت پر گری جسکے باعث سامنے والی عمارت میں رہائش پذیر ستار نامی شخص کی بہن/بھانجی/ جاں بحق ہوئی جبکہ تاحال انکی والدہ کا کچھ خبر نہیں ادھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریاستی/ادارتی قاعدے قوانین کے بر خلاف ‘ادارتی مافیا ہمیشہ سرگرم رہی ۔

اس حوالے سے شہر بھر میں بڈنگ بائی لاز کے برخلاف ایس بی سی اے اور غیرقانونی تعمیراتی بلڈر مافیا کا غیرقانونی اشتراک کسی سے پوشیدہ نہیں جسکے باعث اس قسم کے دلخراش جان لیوا انتہائی تکلیف دہ حادثات رونما ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں:کے ڈی اے کے ایگزیکٹو انجینئرز کا غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہونے کا انکشاف

واضح ریے کہ محض 8 سال قبل تعمیر کی جانے والی بلڈنگ ایک دم اچانک سے زمین بوس ہوجائے سمجھ سے بالاتر ہئے یاد رہئے نہ صرف ایس بی سی اے کے بائی لاز کو”بھاری نذرانے“ کے عوض فروخت کی کھلی منڈی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

بلڈر کا لائسنس،تجربہ اور کہاں کہاں کس قسم کی تعمیرات کی گئیں معیار کے کن تعمیراتی اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔

عمارت کو مکمل ہونے کے بعد جاری کردہ ”کلیرینس سرٹیفکیٹ“ کس نے کس بنیاد پر جاری کیا۔ایس بی سی اے کے متعلقہ ڈائریکٹر ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹرز اور سینیر انسپکٹرز اور متعلقہ دیگر اداروں سے اس بابت مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے زمہ داران کو کٹہرے میں لایا جاے ۔

ادھر حال ہی میں لیاری میں گرنے والی عمارت سے متعلق رپورٹ تاحال منظر عام پر نہ لائی جاسکی۔ اس حوالے سے کمشنر کراچی متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو بھی اپنے فرائض سے عہدہ بر اہونا پڑے گا۔

موقع پر پاک فوج،رینجرز، پولیس،فائر بریگیڈ، بلدیہ وسطی کی ریسکیو ٹیم، ا یدھی،چھیپا و دیگر ریسکیو ادارے بھی امدادی کاروائیوں میں مصروف تھے۔

Related Posts