کیا گدھی کے دودھ سے شوگر کا علاج ممکن ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو بھارتی میڈیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دنیا میں کچھ ممالک ایسے بھی ہیں، جہاں عام روایتی دودھ کے ساتھ گدھی کے دودھ کو بھی شوق سے استعمال کیا جاتا ہے۔

موقر معاصر آج نے غیر ملکی ہیلتھ ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا ہے کہ گدھی کا دودھ اب کئی طرح سے استعمال کیا جا رہا ہے، اسے اسکن کئیر ٹریٹمنٹ کے طور بھی جبکہ دہی اور چیز میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

اسکن ہائیڈریشن کے لیے گدھی کا دودھ بہترین اجزاء میں شمار کیا جاتا ہے، دوسری جانب یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اسے ’فارما فوڈ‘ کا نام دیا گیا ہے، جو مدافعتی نظام کو بوسٹ دینے میں مدد کرتا ہے، سرکولیشن کو بھی بہتر بنا سکتا ہے اور شوگر ٹائپ 2 کی علامات کو بھی کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اٹلی کے ریسرچ ادارے پب میڈ سینٹرل کی جانب سے 81 الرجی سے متاثرہ بچوں پر ایک تحقیق کی گئی تھی، جس میں بچوں کو گائے اور گدھی کا دودھ پلایا گیا۔ بچوں کی جانب سے یہ کہنا تھا کہ وہ گائے کے دودھ کے مقابلے میں گدھی کے دودھ کو ترجیح دیں گے۔

گائے کا دودھ پینے والے بچوں نے جب گدھی کا دودھ پیا، تو انہیں کوئی منفی اثرات سامنے نہیں آئے، جبکہ اس تحقیق کے مطابق روزانہ کے وزن اور قد بڑھانے میں بھی گدھی کا دودھ فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب استنبول کی ہالج ہونی ورسٹی کی آصلی آکسوائے نے اپنے ریسرچ میں دعویٰ کیا کہ والدہ جب نومولود بچے کو فیڈ کرانے کی پوزیشن میں نہیں ہوتی تو بکری، گائے یا گدھی کا دودھ ہی متبادل غذا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ اکنامکس ٹائمز میں پبلش ہونے والی رپورٹ کے مطابق البانیہ میں گدھی کے دودھ کی ڈیمانڈ میں اضافہ دیکھا گیا۔

اے ایف پی سے بات چیت میں ایگرو ماحولیاتی انجینئر نگ کی طالبہ بتاتی ہیں ان کے والدین جب کورونا میں مبتلا تھے، تو وہ والدین کو گدھی کے دودھ کی 250 ملی میٹر کی بولتیں دیا کرتی تھیں، جس سے وہ صحت یاب ہوئے۔

طالبہ کے مطابق وہ اس دودھ کو میڈیسن کے طور پر دیکھتی ہیں، جبکہ نظام تنفس کے لیے بھی قدرتی ریمیڈی قرار دیتے ہیں، جبکہ برطانیہ میں 19 ویں صدی میں گدھی کے دودھ کو بریسٹ ملک کے متبادل کے طور پر فروخت کیا جاتا تھا۔

Related Posts