توہین رسالت کے ملزم نوتن لعل کو عدالت نے عمر قید اور جرمانے کی سزا سنادی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Hindu teacher Nautan Lal

سندھ کے شہرگھوٹکی میں توہین رسالت کے ملزم نوتن لعل کو سیشن عدالت نے عمر قید اور جرمانے کی سزا سنادی ۔

اس سیکشن کے تحت اگر ملزم اپنے اوپر عائد الزامات تسلیم کرلے تو عدالت قانون کے مطابق اس کو سزا سناسکتی ہے تاہم اگر ملزم اپنے اوپر عائد الزامات تسلیم نہ کرے توعدالت شواہد کی روشنی میں فیصلہ دے۔

اس کیس میں نوتن لعل کی درخواست ضمانت 2 بار مسترد کی گئی تھی۔چودہ ستمبر2019 کو ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انٹرمیڈیٹ کے ایک طالب علم نے دعویٰ کیا کہ سندھ پبلک اسکول کے مالک نوتن لعل نے گستاخی کا ارتکاب کیا ۔

اسکول کے اساتذہ کا کہنا تھا کہ نوتن اسکول کا مالک ہے مگر وہ خود گورنمنٹ ڈگری کالج گھوٹکی میں فزکس پڑھاتا تھا اور اس دن انہوں نے محض اسکول کا چکر لگایا تھا۔ نوتن کے 2 چھوٹے بچے اس ہی اسکول میں زیر تعلیم تھے جبکہ 2 بڑے بچے کراچی میں پڑھتے تھے۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد جماعت اہل سنت کے رہنما اور ایک مدرسہ کے سربراہ مفتی عبدالکریم سعیدی نے اعلان کیا کہ انہوں نے سندھ پبلک اسکول کے مالک نوتن لال کے خلاف تعزیرات پاکستان کے دفعہ 295 سی کے تحت گستاخی کا مقدمہ درج کروا دیا ۔ دفعہ ایک 295 سی کے تحت جرم ثابت ہونے پر پھانسی اور جرمانے کی سزا ہوسکتی تھی۔

مزید پڑھیں:بھارت میں انتہاپسندو ہندوؤں کو اللہ اکبرسے جواب دینے والی بہادر مسلمان لڑکی کون تھی؟

پولیس نے مفتی عبدالکریم سعیدی کو یقین دلایا کہ وہ نوتن لال کو اگلے دن ( 15 ستمبر) 5 بجے تک گرفتار کرلیں گے مگر مقدمہ درج ہونے اور پولیس کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کی یقین دہانی کے باوجود اسی رات گھوٹکی میں پرتشدد واقعات شروع ہوگئے۔

اساتذہ کا کہنا تھے کہ 15 ستمبر کی صبح ایک ہجوم سندھ پبلک اسکول میں گھس گیا۔ ہجوم میں شامل لوگوں نے توڑ پھوڑ شروع کی اور عمارت کے اندر موجود سامان کو آگ لگادی۔

ایک استاد کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر اتوار کا دن تھا مگر چند دن بعد امتحانات شروع ہونے تھے جس کی تیاری کیلئے مرد اساتذہ اسکول آگئے تھے۔ حملے کے دوران اساتذہ جان بچاکر فرار ہوگئے اور اسکول کو 10 دن کیلئے بند کردیا گیا۔

 

دوسری جانب جیسے ہی یہ خبر شہر میں پھیلی تو نقاب پوش افراد نے سچو سترام دھام مندر پر حملہ کردیا۔ مندر کے اندر گھس کر مورتیوں کو نقصان پہنچایا اور دیوار بھی مسمار کردی۔

مندر کی خدمت پر مامور رضاکار کیلاش کپور اپنے 3 ساتھیوں کے ہمراہ اس وقت مندر میں موجود تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے 50 کے لگ بھگ افراد کو ڈنڈوں اور آہنی سلاخوں کے ہمراہ مندر کی جانب بڑھتے دیکھا۔ ہمیں سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کریں، آخر ہم مندر کے ایک کونے میں چھپ گئے۔

متاثرہ مندر کے نگران جے کمار نے حملے کو مسلمانوں اور ہندوؤں کو آپس میں لڑانے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر حملہ کرنے والے مسلمان تھے تو دوسری جانب ہماری مدد کیلئے آنے والے بھی مسلمان ہی تھےجے کمار کے مطابق حملے کے بعد تقریبا 500 مسلمان مندر پہنچے اور انہوں نے مندر کی حفاظت کیلئے پوری رات پہرہ دیا۔

Related Posts