فردوس عاشق اعوان کی غیر مشروط معافی پر توہینِ عدالت کا فیصلہ محفوظ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے توہینِ عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی جس پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاونِ خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی طرف سے توہین عدالت کے اقدام پر کیس کی سماعت کی جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم کی معاونِ خصوصی کا قول اہمیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آج جمہوریت پر حملے ہو رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری کا آزادی مارچ سے خطاب

چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے  کہ میری ذات پر آپ کی جو بھی تنقید ہو، میں جواب نہیں دوں گا لیکن آپ نے زیر سماعت کیس پر تبصرہ کیا، سیاست سے عدالت کو دور رکھیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کچھ کہنے کی اجازت طلب کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کچھ نہ کہیں، اس سے قبل آپ کہہ چکی ہیں کہ کاش چھوٹے لوگوں کو انصاف ملتا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی سطح پر دکانوں میں کورٹ بنائے گئے، ہائی کورٹ میں صرف 4 ججز کے باوجود ڈسپوزل آپ کے سامنے ہے۔ ہمارا کام انصاف ہے، کوئی وکیل گھر آئے تو بھی میں اس کی بات سن لیتا ہوں۔

اس موقعے پر فردوس عاشق اعوان نے دوبارہ مؤقف پیش کرنے کی اجازت چاہی تو جسٹس اطہر من اللہ نے انہیں خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کی ترجمان ہیں، ہمارے خلاف ڈیل کی خبریں چلائی جا رہی ہیں۔

بعد ازاں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی جس پر توہین عدالت کے نوٹس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے  گزشتہ روز جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے نواز شریف کو ریلیف دینے پر کہا کہ نواز شریف کی رہائی سے مختلف بیماریوں میں ملوث ملزمان کے نصیب بھی کھل گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کا فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت پر شوکاز نوٹس

Related Posts