مارچ کرنے والوں کی اپنی سیاست کو خطرہ لا حق ہو گیا ہے ،ہمایوں اختر خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اپوزیشن کی طرف سے مستقبل میں کوئی مارچ یا دھرنا نظر نہیں آتا۔ہمایوں اختر خان
اپوزیشن کی طرف سے مستقبل میں کوئی مارچ یا دھرنا نظر نہیں آتا۔ہمایوں اختر خان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ کا آغاز سے قبل ہی ’’ آدھا تیتر آدھا بٹیر ‘‘جیسا حال ہو گیا ہے ۔

کرپشن کے ٹرائیکا کابلا جواز مارچ بد ترین شکست بن کر ان کے گلے کا طوق بن جائے گا ،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے پیشگی تیاریاں کر لی ہیں او رکسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان اور مارچ حکومت کے لیے خطرہ نہیں ہیں،ہمایوں اختر خان

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر ملاقات کیلئے آنے والے پارٹی رہنمائوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ہمایوں اختر خان نے کہا کہ آج جب پوری قوم بھارت کے خلاف یوم سیاہ منا رہی ہے ایسے میں نام نہاد لیڈر آخری ہچکیاں لیتی سیاست کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر سڑکوں پر ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمان بڑی توقعات کے ساتھ سندھ سے مارچ کا آغاز کر رہے ہیں لیکن جو کارکن پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی قیادت کی کال پر باہر نہیں نکلتا وہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست کا ایندھن کیوں بنے گا۔

اس لئے مولانا فضل الرحمان کے مارچ کا آغاز سے قبل ہی حال ’’ آدھا تیتر آدھا بٹیر ‘‘ جیسا ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس مارچ سے کوئی خوف او رخطرہ نہیں بلکہ مارچ کرنے والوں کی اپنی سیاست کو خطرہ لا حق ہو گیا ہے اوروہ بھی اپنے اعلان پر پچھتا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : آدھے پی پی رہنما پی ٹی ایم اور آدھے جیئے سندھ کو قابل تقلید سمجھتے ہیں،فواد چوہدری

بتایا جائے ڈیڑھ سال میں حکومت کا کرپشن کا کون سا کیس سامنے آیا ہے ،ایسے کون سے اقدامات کئے گئے ہیں جس کیلئے اپوزیشن مسل دکھا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے تحریک انصاف کی حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ دیا ہے اس لئے اپوزیشن جماعتیں اقتدار کی خواہش کی حسرت کو دل میں ہی دبا کر رکھیں ۔

آج ستائیس اکتوبر کو پوری قوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی اور بھارت کے خلاف یوم سیاہ منائے گی اور انشا اللہ کشمیر کی تحریک اسی طرح زندہ رہے گی اور وہ دن دورنہیں جب بھارت کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔

Related Posts