روئی کے بھاؤ میں فی من 1500 تا 2000 روپے کی غیر معمولی کمی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں گزشتہ ہفتے زبردست تیزی کا رجحان
بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں گزشتہ ہفتے زبردست تیزی کا رجحان

کراچی: مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران اومیکرون وبا کی وجہ سے دنیا بھر کی کموڈیٹیز مارکیٹوں میں زبردست مندی کے اثرات مقامی کاٹن پر بھی دیکھے گئے روئی کے بھاؤ میں کوالٹی کے حساب سے فی من 1500 تا 2000 روپے کی نمایاں کمی واقع ہوئی۔

جس کے باعث جن جننگ فیکٹریوں میں روئی پڑی ہوئی ہے وہ جنرز بری طرح اضطراب میں مبتلا ہوگئے ہیں جبکہ ٹیکسٹائل اسپنرز نے بھاؤ میں مزید گراوٹ کے خوف سے روئی کی خریداری تقریبا روک دی ہے۔

نیویارک کاٹن وعدے کا بھا ؤبھی تقریبا 14 امریکن سینٹ کی غیر معمولی کمی کے ساتھ فی پانڈ 104 امریکن سینٹ کی نیچی سطح پر آگیا ماہرین کا خیال ہے کہ اومیکرون وبا میں اضافہ ہونے کی صورت میں بھاؤمیں مزید گراوٹ آنے کا خدشہ ہے۔

اس وقت جنرز اور بھٹی کے بیوپاری اور زمینداروں کے پاس مشکل تقریبا 8 لاکھ گانٹھوں کی پھٹی ہاتھ میں ہوگی صوبہ سندھ میں پھٹی کی رسد تقریبا ختم ہو چکی ہے جبکہ پھٹی کی کوالٹی بھی کم تر ہوتی جا رہی ہے اس سال کپاس کا سیزن نسبتا روایت سے تقریبا ایک مہینہ پہلے شروع ہوگئی تھی۔

سیزن کا اختتام بھی بہت جلدی ہو جائے گا ٹیکسٹائل ملز نے وافر مقداد میں بیرون ممالک سے روئی کے درآمدی معاہدے کیے ہوئے ہیں اور درآمد کی ہوئی روئی کی ڈیلیوری بھی آنا شروع ہوگئی ہے۔

جس کے باعث ملز کو اس کی ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے اور ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کرنے والوں کی ڈیلیوری میں تاخیر ہونے کے سبب کاٹن یارن کی ادائیگیوں میں بھی تاخیر ہو رہی ہے۔

ٹیکسٹائل ملز کی بینک لمیٹیں ختم ہوتی جارہی ہے جس کے باعث مارکیٹ میں مالی بحران پیدا ہوگیا ہے جس کی ایک وجہ ڈالر کے بھا میں غیر معمولی اضافہ بھی ہے بہرحال کپاس کی پیداوار تقریبا 75 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

ملز کی کھپت تقریبا ایک کروڑ 60 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے اس طرح ملوں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بیرون ممالک سے تقریبا 75 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ کیونکہ ملک میں روئی کی پیداوار کم ہے اس کی وجہ سے روئی تو فروخت ہو جائے گی لیکن بھا کا مسئلہ رہے گا۔ روئی کا بھا پہلے ہی زیادہ ہے اس وجہ سے جنرز بھی روئی کا اسٹاک کرنے کے حق میں نہیں ہے۔

صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ کوالٹی کے حساب سے 1500 تا 2000 روپے کم ہوکر فی من 13500 تا 16500 روپے رہا۔ پھٹی جو معمولی دستیاب ہے اس کا بھاؤ فی 40 کلو 4500 تا 6800 روپے رہا بنولہ کا بھاؤ فی من 1350 تا 2200 روپے رہا۔

مزید پڑھیں: شرح سود میں اضافہ تجارت وصنعت کیلئے تباہ کن، صنعتیں چلانا دشوار ہوگیاہے، ثاقب نسیم، جنید تیلی

صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ کوالٹی کے حساب 1000 تا 1500 روپے کم ہوکر فی من 15000 تا 16500 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 5500 تا 7100 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1400 تا 2200 روپے رہا۔

Related Posts