ڈیپوٹیشن پرتعینات ڈی جی شازیہ رضوی کوچیئرمین ای او بی آئی کے اختیارات پھر تفویض

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈیپوٹیشن پرتعینات ڈی جی شازیہ رضوی کوچیئرمین ای او بی آئی کے اختیارات پھر تفویض
ڈیپوٹیشن پرتعینات ڈی جی شازیہ رضوی کوچیئرمین ای او بی آئی کے اختیارات پھر تفویض

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سیکریٹری وزارتِ سمندر پار پاکستانیز نے ڈیپوٹیشن پر تعینات ڈی جی (ایچ آر اینڈ جی اے) شازیہ رضوی کو چیئرمین ای او بی آئی کے اختیارات پھر تفویض کردئیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزارتِ سمندر پار پاکستانیز کے سیکریٹری عشرت علی نے ای او بی آئی کے چیئرمین شکیل احمد منگیجو کے اچانک تبادلہ کے بعد ڈیپوٹیشن پر تعینات خاتون افسر شازیہ رضوی کو ایک بار پھر ادارہ کے روزمرہ امور نمٹانے کیلئے چیئرمین ای او بی آئی کے اختیارات تفویض کر دئیے۔

یہ بھی پڑھیں:

جامعہ کراچی کی قائم مقام انتظامیہ کے ناقص سیکورٹی انتظامات

وزارت کے مکتوب نمبر 4(3)2020-ای او بی آئی بتاریخ 7 مئی 2022 کے مطابق وزارت کے سیکشن افسر(ای او بی آئی) عاصم رشید نے چیئرمین ای او بی آئی ہیڈ آفس کو مطلع کیا ہے کہ مستقل چیئرمین کی تعیناتی تک خاتون افسر شازیہ رضوی چیئرمین ای او بی آئی کو حاصل اختیارات استعمال کرتی رہیں گی ۔

واضح رہے کہ شازیہ رضوی سیکریٹیریٹ گروپ حکومت پاکستان کی گریڈ 20 کی افسر ہیں اور مارچ 2020 سے ڈیپوٹیشن پر ای او بی آئی میں ڈی جی ایچ آر اینڈ جی اے کی حیثیت سے تعینات ہیں اور وہ فروری 2021 میں بھی اس وقت کے چیئرمین اظہر حمید کی ریٹائرمنٹ کے بعد کئی ماہ تک ای او بی آئی کی عارضی چیئرمین کے منصب پر فائز رہ چکی ہیں ۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ای او بی آئی جیسے اہم فلاحی ادارے کو طویل عرصے سے ایڈہاک بنیاد پر چلایا جا رہا ہے، محسوس ایسا ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس ای او بی آئی کی سربراہی کیلئے کوئی باصلاحیت اور تجربہ کار افسر موجود نہیں ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شازیہ رضوی کے ای او بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل ایچ آر اینڈ جی اے جیسے اہم انتظامی ڈپارٹمنٹس کے سربراہ کی حیثیت سے کارکردگی انتہائی غیر تسلی بخش اور ناقص ترین رہی ہے۔ ان کا پورا ریکارڈ گواہ ہے کہ انہیں انتظامی معاملات ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کا تجربہ نہیں ہے۔

مزید اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شازیہ رضوی ای او بی آئی کے روزمرہ انتظامی اور انسانی وسائل کے بہتر استعمال کے معاملات، اجلاسوں کے انعقاد، اہم فیصلوں، تبادلوں اور تقرریوں کے لئے سینئر اور تجربہ کار افسران کی جگہ چاپلوس اور انتہائی جونیئر افسران پر تکیہ کرتی ہیں جو انہیں حقائق سے گمراہ رکھتے ہیں۔

اسی وجہ سے ای او بی آئی کے افسران میں شدید چپقلش پائی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران نہ صرف اپنے مفادات کے حصول کیلئے گروہوں میں بٹ گئے ہیں بلکہ اعلیٰ عدالتوں میں ایک دوسرے کی بھرتیوں اور ترقیوں کے خلاف کیسز بھی دائر کر رکھے ہیں۔

حال ہی میں تبادلہ کئے جانے والے چیئرمین نے اپنی مختصر مدت میں ای او بی آئی میں اصلاحات لا کر بد انتظامیوں اور اختیارات کے غلط استعمال کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائےاور شازیہ رضوی کے من پسند اور بدنامِ زمانہ افسر طاہر صدیق کو سزا کے طور پر ہیڈ آفس سے بے دخل کردیا۔ ان کا ریجنل آفس مانگا منڈی میں تبادلہ کردیا گیا۔ 

دریں اثناء وقاص چوہدری کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر حتمی تنبیہ جاری کی گئی لیکن اب چیئرمین شکیل احمد منگیجو کے اچانک تبادلہ کے بعد بدعنوان افسران طاہر صدیق اور وقاص چوہدری دوبارہ کلیدی عہدوں پر تعیناتی کیلئے بھاری سفارشوں کے ساتھ بھاگ دوڑ میں مصروف ہو گئے ہیں۔

ناتجربہ کار خاتون افسر شازیہ رضوی نے وفاقی محکمہ ای او بی آئی میں ان دونوں انتہائی اہم مناصب پر فائز ہونے کے باوجود سنجیدگی اور ذمہ داری سے اپنے فرائض کی انجام دہی کے بجائے محض چند گھنٹوں کے لئے دفتر آتی ہیں۔ وزارت کے اسلام آباد میں ہونے کے باعث بیشتر افسران بے لگام ہو گئے۔ 

ای او بی آئی میں شازیہ رضوی کی سربراہی میں قائم کمزور ترین انتظامیہ نئے وزیر اعظم کی جانب سے سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے صبح 8 تا 3 بجے تک کے اوقات کار کو نافذ کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی اور ان کے دور میں ہیڈ آفس سمیت ملک بھر میں نظم و نسق تباہ ہوکر رہ گیا۔ 

محنت کشوں کی پنشن ادارہ کے پرانے اور مستقل ملازمین کے ساتھ ساتھ نہ صرف ای او بی آئی میں رجسٹر شدہ اور مستقبل میں اپنی پنشن کی امید پر اپنے خون پسینہ کی کمائی سے ای او بی آئی میں کنٹری بیوشن جمع کرانے والے لاکھوں بیمہ دار افراد اپنے رجسٹریشن کارڈز  (پی آئی 03) سے محروم چلے آ رہے ہیں۔

ریٹائر ہونے والے ہزاروں بوڑھے، معذور اور بیوگان بیمہ دار افراد کو بھی ریجنل آفسز کے دھکے کھانے کے باوجود کئی کئی برسوں سے اپنی جائز پنشن کے حصول میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے،  تاہم ای او بی آئی کے اعلیٰ افسران ان کے مسائل حل کرنے اور پنشن کی داد رسی میں ناکام نظر آتے ہیں۔ 

Related Posts