میاں زاہد حسین نے 84سرکاری کمپنیوں کی فروخت و بندش کا فیصلہ خوش آئند قراردیدیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین
نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کاآئی ایم ایف کے معطل شدہ پروگرام کی بحالی کے لئے سالانہ اربوں روپے کا نقصان کرنے والی212 کمپنیوں میں سے 84کو فروخت یابند کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے ۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کم نقصان کرنے والے بعض کمپنیوں کو فروخت یا بند کرنے کے بجائے بہتر انتظامیہ اور نگرانی کا اچھا نظام وضع کر کے بہتر انداز میں چلانے کی کوشش کی جائے گی ۔

حکومت نے آئی ایم ایف سے ناکام کمپنیوں کی ری سٹرکچرنگ، شفافیت، بہتر مانیٹرنگ اور نجکاری کا معاہدہ کیا ہوا ہے اور اس سلسلہ میں قانون سازی کی یقین دہانی بھی کروائی جاچکی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ان ناکام کمپنیوں کے اثاثے انیس کھرب روپے کے ہیں، ان سے چار کھرب روپے کا ریونیو حاصل ہورہا ہے جبکہ نقصانات 143 ارب روپے تک ہیں۔

سرکاری کمپنیوں میں نوے فیصد نقصانات پی آئی اے، ریلوے، بجلی کی کمپنیاں اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کر رہی ہیں۔ نقصان کا سبب بننے والی کمپنیوں کی اکثریت کو فروخت یا بند کرنے کی ضرورت ہے جبکہ بعض جنکے نقصانات کم ہیں ان کو ری سٹرکچر کیا جا سکتا ہے مگر اس کے لئے سیاسی مفادات کی قربانی دینا ہو گی جس کے لئے کوئی حکومت تیار نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں:ملک بھر میں مرغی کا گوشت 500 روپے کلو تک پہنچ گیا، پرائس کنٹرو ل کمیٹیاں غائب

گزشتہ کئی دہائیوں سے ان کمپنیوں کو بہتر بنانے کے لئے عالمی اداروں سے متعدد بار معاہدے کئے گئے مگر ان میں نا اہلی، کرپشن، سرمایہ کاری کے فقدان اور کرپشن کے خاتمہ کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کے نقصانات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن سرکاری کمپنیوں کو فروخت یا بند نہیں کیا جارہا ان میں انتظامیہ کو تبدیل کر کے نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے ما ہرین کو لیاجائے جن میں ایسی کمپنیوں کو کامیابی سے چلانے کا وسیع تجربہ ہو تاکہ ملکی خزانے پر بوجھ کم ہو سکے۔

سرکاری اداروں کی انتظامیہ اس وقت تک کوئی تبدیلی نہیں لا سکتی جب تک انھیں بیوروکریسی اور سیاسی مداخلت سے مکمل تحفظ نہ دیا جائے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ناکام اداروں کو فروخت یا بند کے عمل کےدوران جو لوگ بے روزگار ہو جائیں گے انکی روزی روٹی کو یقینی بنانے کو بھی منصوبے میں شامل کیا جائے۔

Related Posts