پیپلز پارٹی کے کرپٹ وزرا عوام اور میڈیا کو گمراہ کررہے ہیں،حلیم عادل شیخ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

برائی کے خاتمے کے لئے اسلام آباد جارہے ہیں، حلیم عا د ل شیخ
برائی کے خاتمے کے لئے اسلام آباد جارہے ہیں، حلیم عا د ل شیخ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کرپٹ وزرا اپنے من گھڑت بیانات سے عوام اور میڈیا کو گمراہ کررہے ہیں لیکن سندھ کے عوام جعل سازوں اور جھوٹوں کو پہچان چکے ہے۔

حلیم عادل شیخ نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 آئین پاکستان کے آرٹیکل 140-A کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ واضح حقیقت ہے کہ پیپلز پارٹی شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے میں سویلین مارشل لا لگا دیا اور سندھ اسمبلی کو غیر قانونی قوانین بنانے کی فیکٹری میں تبدیل کر دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت بھٹو کے آئین کو پیپلز پارٹی کا آئین سمجھتی ہے اور وفاق اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے تصادم چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کچھ رہنما سندھ کے 60 ملین لوگوں کو اقلیت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام دوہرے نظام کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بلدیاتی ایکٹ کے کالے قانون کے خلاف تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کی جدوجہد کو تیز کریں گے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ صوبے کے دور دراز علاقوں میں صحت کی بنیادی سہولیات کا بھی فقدان ہے کیونکہ تھرپارکر کے تمام ہسپتال بشمول مٹھی، چھاچھرو اور اسلام کوٹ مریضوں کو علاج فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں اور اس سال تھرپارکر میں بچوں کی اموات کی تعداد 700 تک پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے تھرپارکر میں ڈاکٹروں کے تبادلوں اور معطلی کو چیف جسٹس کے تھرپارکر کے متوقع دورے کی وجہ سے سندھ حکومت کا محض ایک دکھاوا اقدام قرار دیا اور کہا کہ تھر میں آر او پلانٹس کو فعال ثابت کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تھرپارکر کے ہر منصوبے کو آمدنی کا ذریعہ بنایا اور آر او پلانٹس کے بجٹ سے اربوں کی غبن کی گئی رقوم بلاول اور ایان علی کے جعلی اکانٹس میں منتقل کی گئیں۔

مزید پڑھیں: ن لیگ کا پارٹی اجلاس، حکومت کا منی بجٹ پیش کرنے کا منصوبہ مسترد

انہوں نے تھرپارکر کے سول سوسائٹی کے کارکنوں اور صحافیوں پر زور دیا کہ وہ اصل صورتحال سے آگاہ کریں۔ چیف جسٹس اور انہیں کارونجھر کے پہاڑوں میں سندھ حکومتی سرپرستی میں پتھر کی کٹائی کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے۔

Related Posts