چیف فائر آفیسر کا معاملہ: بلدیۂ عظمیٰ نے شہریوں کی جان و مال کو داؤ پر لگا دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلدیاتی قیادت کی پشت پناہی میں ہونیوالی بدعنوانیوں کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا
بلدیاتی قیادت کی پشت پناہی میں ہونیوالی بدعنوانیوں کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: شہرِ قائد کی بلدیہ عظمیٰ نے شہریوں کی جان و مال کو داؤ پر لگا دیا۔ آتش زدگی کے واقعات کی صورت میں شہریوں کی جان و مال خطرے میں پڑ گئے جبکہ یہ عمل چیف فائر آفیسر کی تعیناتی کے معاملے میں کیا گیا۔ 

عدالتی احکامات پر چیف فائر افسر کے عہدے سے ہٹائے گئے جعلی ڈگریوں کے حامل گریڈ 17 او پی ایس افسر تحسین صدیقی نے  گریڈ 17 کے ایم سی کے محکمہ ہیومن ریسورسز مینجمنٹ میں رپورٹ نہیں کیا۔نہ ہی عہدے سے ہٹنے کے بعد نئے چیف افسر کو چارج دیا نہ ہی اب تک کی اطلاع کے مطابق چیف فائر افسر کی گاڑی کمانڈو وہیکل واپس کی۔

اپنے عہدےکا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے تحسین صدیقی نے 2 سرکاری رہائش گاہوں پر قبضہ کیا جو آج تک بر قرار ہے اور چیف فائر افسر کی سیٹ  پر غیر قانونی قبضہ جمایا ہوا ہے جس کے باعث محکمہ فائر بریگیڈ مشکلات کا شکار ہے اور پیشہ ورانہ امور میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

ہٹ دھرمی اور خود سری کے عادی تحسین صدیقی کی ڈگریوں کو ایچ ای سی 3 سال قبل جعلی قرار دے چکا ہے، اس کے ساتھ ساتھ میئر کراچی کے من پسند افسر کی حیثیت سے جونیئر ترین اور گریڈ 17 کے باوجود چیف فائر افسر  گریڈ 18کے عہدے پر سیاسی اثر رسوخ کے باعث براجمان رہے۔

ان کے خلاف سینئر ترین افسر ڈپٹی چیف فائر افسر گریڈ 18امتیاز افضل نے 6 سال قبل اپنی سینیارٹی کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ کیا  جس کا فیصلہ ان کی ریٹائرمنٹ سے 2 ماہ قبل کیا گیا جس کے بعد امتیاز افضل کو کے ایم سی نے 14 فروری 2020 کو چیف فائر افسر بنانے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

عدالتی احکامات کے تحت  تحسین صدیقی کو محکمہ ایچ آر ایم میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی اور رپورٹ نہ کرنے پر یاد دہانی کا لیٹر بھی جاری کیا گیا، تاہم ذرائع کے مطابق تحسین صدیقی اب تک رپورٹ کرنے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ تحسین صدیقی کا ماضی کرپشن اور جرائم سے داغدار ہے۔

تحسین صدیقی  میئر کراچی کے اتنے پسندیدہ افسر تھے کہ انہیں جعلی ڈگریوں کی تصدیق کے باوجود بھی میئر کراچی نے گلے لگائے رکھا اور کرپشن کی کھلی اجازت دے رکھی تھی۔جب 2001 میں انہیں نیو کراچی اسٹیشن افسر کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا اور ابرار شیخ کو نیو کراچی کا چارج دینے کی ہدایت کی گئی ، تب بھی انہوں نے ابرار شیخ کو چارج نہیں دیا۔

نیو کراچی کا چارج نہ دیتے ہوئے تحسین صدیقی  دفتر سے فرار ہو گئے جس کے بعد ابرار نے تالا توڑ کر چارج لے لیا۔ بعد ازاں ان پر فائر ٹنیڈر ( آگ بجھانے والی گاڑی) نذرِ آتش کرنے کا بھی الزام آیا اور اس حوالے سے نیو کراچی تھانے میں اسٹیشن افسر ابرار شیخ کی مدعیت میں ایف اآئی اآر نمبر 268/2001 بتاریخ 17.10.2001 درج کی گئی۔ 

سیاسی اثر رسوخ کے باعث ان کے خلاف کاروائی نہیں ہو سکی۔فائر بریگیڈ ملازمین اور عوام نےسپریم کورٹ اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تحسین کی خود سری اور ہٹ دھرمی کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے تاکہ شہر میں آتش زدگی کے واقعات میں جانی و مالی نقصان سے شہریوں کو محفوظ رکھنے میں حائل رکاوٹیں ختم ہو سکیں۔ 

Related Posts