ملک گیر احتجاج، عوام اور پولیس پر حملے اور تحریکِ لبیک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

govt decided to take the help of clerics to defuse tensions

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

تحریکِ لبیک پاکستان کے سربراہ مولانا سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد سے شروع ہونے والے ملک گیر احتجاج میں عوام اور پولیس پر حملے کیے گئے جس میں پولیس افسران سمیت متعدد شہری جاں بحق اور زخمی ہو گئے۔

حکومت نے تحریکِ لبیک پر باضابطہ پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور میڈیا کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے بھی انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ آئیے اس حوالے سے مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

ملک گیر احتجاج اورجانی نقصان کی تفصیلات

وفاقی کابینہ کو وزارتِ داخلہ کی جانب سے پیش کی گئی سمری میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ایل پی کی ملک گیر پرتشدد کارروائیوں کے دوران 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ 580 زخمی ہو گئے۔

پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 30 گاڑیوں کو شیشے توڑنے سمیت مختلف دیگر نقصانات پہنچائے گئے۔ سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث 2 ہزار 63 ٹی ایل پی کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا۔

ٹی ایل پی کے خلاف مجموعی طور پر 115 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں جن میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تحریکِ لبیک کے کارندوں کو سیاسی کارکنان کی بجائے دہشت گرد سمجھا گیا کیونکہ انہوں نے قانون کو ہاتھ میں لے لیا تھا۔ 

پہیہ جام ہڑتال کی صورتحال اور گرفتاریاں 

جیسے ہی امیر ٹی ایل پی گرفتار ہوئے، ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کی کال دے دی گئی اور تحریکِ لبیک کے کارکنان نے راولپنڈی اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے بڑے بڑے شہروں میں سڑکیں بلاک کردیں۔ شہریوں کی آمدورفت محال ہو گئی۔ بچے تعلیم کیلئے اسکول و کالج اور عام شہری کام کاج کیلئے آفسز کا رخ کرتے ہوئے مشکلات کا شکار رہے۔

گزشتہ روز سے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے اور آج صورتحال یہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت، پنجاب اور سندھ سمیت ملک کے متعدد شہروں میں تقریباً تمام سڑکیں کھول دی گئیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہیں۔

ملک گیر دھرنوں کے دورا ن گرفتار کیے گئے ٹی ایل پی رہنما اور کارکنان میں سے 165 سنٹرل جیل اڈیالہ منتقل ہوچکے ہیں جن میں سے 83 کو ایم پی او کے تحت 14 روزہ نظر بندی کیلئے جیل بھجوایا گیا۔ 66 قیدیوں کا تعلق راولپنڈی جبکہ 17 کا اسلام آباد سے ہے۔

ڈنڈا بردار فورس اور پابندی کا اخلاقی جواز 

تشویشناک بات یہ ہے کہ ٹی ایل پی جیسی مذہبی و سیاسی جماعت کے ملک گیر احتجاج کے دوران ایک ڈنڈا بردار فورس نے پولیس پر حملے کیے اور 2 اہلکاروں کو شہید کردیا۔تحقیقات سے اگر یہ بات ثابت ہوئی کہ وہ ڈنڈا بردار فورس ٹی ایل پی سے ہی تعلق رکھتی ہے تو حکومت کو ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کا اخلاقی جواز مل جائے گا۔

وفاقی وزراء کے بیانات 

وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ٹی ایل پی سے معاہدہ سابق وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ نے کیا جس کے تحت فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی بات ہوئی تھی۔ ہم مسودے کے معاملے پر آگے بڑھ رہے تھے اور ٹی ایل پی کا نیا مجوزہ مسودہ قبول نہیں کیا جاسکتا تھا۔

شیخ رشید احمد نے گزشتہ روز بیان دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر جو ہوا، پوری دنیا نے دیکھا، حالات خراب ہورہے تھے، پابندی لگانا ضروری ہوگیا تھا۔ ملک گیر احتجاج کے دوران ہسپتالوں پر حملے ہوئے، ایمبولینسز روکی گئیں اور کورونا وائرس کے مریضوں کو آکسیجن دستیاب نہیں تھی۔

دوسری جانب وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ لبیک جیسی شدت پسند جماعتیں اسلام کی شناخت تبدیل کرکے انتہا پسندی اور تشدد کو ہوا دینا چاہتی ہیں۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ ایسے گروہ کی کوششوں کو ناکام بنائے۔

حکومتی فیصلہ اور عوامی رائے 

جب تک ٹی ایل پی کا احتجاج پرتشدد نہیں تھا، عوام ٹی ایل پی کا ساتھ دے رہے تھے اور سوشل میڈیا صارفین بھی فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ کر رہے تھے تاہم ملک گیر احتجاج کے دوران قتل و غارت کو کوئی بھی ذی شعور انسان درست قرار نہیں دے سکتا۔

فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کو آج پوری قوم سلام پیش کررہی ہے۔ حکومت کا ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ درست ہے یا غلط، تاہم جن لوگوں کا نقصان ہوا اور جن پولیس اہلکاروں نے جانیں گنوائیں۔ آج پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ جذبۂ حب الوطنی ایمان کا حصہ ہے۔ ہم اپنے پولیس افسران اور اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں جو ہماری حفاظت کیلئے اپنی جانیں خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ 

https://twitter.com/Jahanzaibrana91/status/1382529273861394434

 

Related Posts